نگہبان حقوق انسانی
نگہبان حقوق انسانی (Human Rights Watch) ایک بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم ہے جو انسانی حقوق کی وکالت اور تحقیق کرتی ہے۔ اس کا صدر دفتر نیویارک شہر میں اور اس کے دفاتر برلن، بیروت، برسلز، شکاگو، جنیوا، جوہانسبرگ، لندن، لاس اینجلس، ماسکو، پیرس، سان فرانسسکو، ٹوکیو، ٹورنٹو اور واشنگٹن میں ہیں۔[1]
![]() | |
قسم | غیر منافع بخش غیر سرکاری تنظیم |
---|---|
قیام | 1978 |
صدر دفتر | ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ نیویارک شہر, ریاستہائے متحدہ امریکا |
کلیدی لوگ | کینتھ روتھ (ایگزیکٹو ڈائریکٹر)جیمز ایف ہوگ جونیئر، (چیئرمین) |
خدمت دائرہ کار | دنیا بھر میں |
مرکوز | انسانی حقوق فعالیت |
سابقہ نام | ہیلسنکی واچ |
ویب سائٹ | hrw.org |
2011ء جون کے مطابق تنظیم کے سالانہ اخراجات 50.6 ملین ڈالر تھے۔[2]
تاریخ
نگہبان حقوق انسانی 1978ء ہیلسنکی واچ کے نام سے نجی امریکی غیر سرکاری تنظیم کے طور پر قائم ہوئی، جس کا بنیادی مقصد سابقہ سوویت یونین کی انسانی حقوق ہیلسنکی معاہدے کے تحت نگرانی کرنا تھا۔[3]
کوائف
انسانی حقوق کا آفاقی منشور کے مطابق نگہبان حقوق انسانی ان چیزوں کی مخالفت کرتی ہے جو وہ سمجھتی ہے کہ یہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جس میں سزائے موت اور جنسی بنیاد پر امتیازی سلوک بھی شامل ہیں۔
سرمایہ کاری اور خدمات
نگہبان حقوق انسانی نے جون 2011 کو ختم ہونے والے مالی سال میں مندرجہ ذیل پروگرام اور امدادی خدمات کے اخراجات کی تفصیلات شائع کیں۔
پروگرام خدمات | 2011 اخراجات (امریکی ڈالر)[2] |
افریقا | $5,859,910 |
بر اعظم امریکا | $1,331,448 |
ایشیا | $4,629,535 |
یورپ اور وسط ایشیا | $4,123,959 |
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ | $3,104,643 |
ریاستہائے متحدہ امریکا | $1,105,571 |
بچوں کے حقوق | $1,551,463 |
صحت اور انسانی حقوق | $1,962,015 |
بین الاقوامی انصاف | $1,325,749 |
حقوق نسواں | $2,083,890 |
دیگر پروگرام | $11,384,854 |
امدادی خدمات | |
انتظامیہ اور عام | $3,130,051 |
فنڈ ریزنگ | $9,045,910 |
مسائل اور مہمات
- سزائے موت کا دنیا بھر خاتمہ
- ہتھیاروں کی اسمگلنگ
- طفل مزدوری
- ماورائے عدالت قتل اور اغوا
- ہم جنس پرستوں کے حقوق
- نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم
- بارودی سرنگوں
- پولیس مظالم
- انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی
- مطالبے پر اسقاط حمل کا قانون
- ایڈز کے مریضوں کے حقوق
- جنگ میں عام شہریوں کی حفاظت؛ کلسٹر بموں کی استعمال کی مخالفت
- تشدد
- خواتین اور لڑکیوں کی اسمگلنگ
- حقوق نسواں
تنقید
نگہبان حقوق انسانی کو قومی حکومتوں، دیگر غیر سرکاری تنظیموں، اس کے بانی اور سابق چیئرمین رابرٹ ایل برنسٹین (Robert L. Bernstein) اور ذرائع ابلاغ کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ناقدین [4] کی طرف سے الزام لگایا جاتا ہے کہ یہ امریکی حکومت کی پالیسیوں سے متاثر ہے [5] خاص طور پر لاطینی امریکا کی رپورٹنگ کے سلسلے میں [6][7][8][9][10]
عالمی رپورٹ 2012
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق عراق کے وزیر اعظم نوری المالکی نے رپورٹ کو یک طرفہ اور نظم و ضبط میں بہت سی خامیوں کا شکار کہا ہے۔
حوالہ جات
ایلیمینٹری اسکول
ویکی ذخائر پر نگہبان حقوق انسانی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |