ایک مٹھائی کا نام جو جنوبی ایشیاء میں بہت مقبول ہے۔گلاب جامن پاکستان کی قومی مٹھائی قرار دی جاتی ہے۔[1]
ایک کلو شکر میں دو کپ پانی ڈال کر پکائیں، تار بنے لگیں تو اُتار لیں اور دس عددچھوٹی الائچیاں بھی پیس کر ڈال دیں
میدہ، کھویا، بیکنگ پاؤڈر اور انڈے توڑ کر اچھی طرح سے مکس کر لیں اور ان کی چھوٹی چھوٹی گولیاں بنا کر کچھ دیر کے لیے رکھ دیں۔ کڑاہی میں آئل گرم کرکے ہلکی آنچ پر ان گولیوں کو تل لیں، پھولنے اور سنہری ہونے پر شیرے میں ڈال دیں اور ایسے مزیدار گلاب جامن تیار ہو جائیں گے
حکومت پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر پر ہونے والے پول میں گلاب جامن کو قومی مٹھائی قرار دیا گیا ہے۔ پول میں برفی، جلیبی اور گلاب جامن کے نام دیے گئے تھے۔ 15 ہزار ووٹ حاصل کرکے گلاب جامن پاکستان کی قومی مٹھائی قرار پائی ہے۔ اسے 47 فیصد ووٹ ملے۔ جلیبی نے 34، برفی نے 19 فیصد ووٹ حاصل کیے۔[2]
گلاب جامن کو پہلی بار مغلیہ دور میں بنایا گیا تھا، کہا جاتا ہے کہ شاہ جہاں کے خاص خانسماں نے غلطی سے کچھ اجزا کاملاپ کیا اور یوں اس جنت کے میٹھے کو سر زمین کی پہچان بنایا لیکن بعض جگہ بتایا جاتا ہے کہ ان ذائقہ دار گلاب جامن کی ابتدا فارس اور ترک سے ہوئی ہے اور شاہ جہاں کے خانسماں کا تعلق فارس سے تھ
گلاب کے پانی والے سیرپ میں بگھو کر جامن کی شکل (shape) دے کر بنائے جاتے ہیںاس لیے گلاب جامن کہلاتے ہیں،
کہا جاتا ہے جس شیرے میں گلاب جامن کو ڈالا جاتا ہے وہ گلاب کی پتیوں سے تیارکردہ ہوتا ہے اس لیے اس کا نام گلاب پڑا اور جامن کی شکل دے دی جاتی ہے، اس لیے یہ گلاب جامن کہلائے ہیں۔
پکوانوں کی قسمیں | |
---|---|
سالن، قلیے، قورمے |
|
دالیں، سینڈے، کڑھی |
|
کباب، پسندے اور کٹلس |
|
مچھلی |
|
پلاؤ، زردہ، بریانی |
|
حلوے |
|
مٹھائیاں |
|
روٹی پکانا |
ہندوستانی پکوان بلحاظ علاقہ | ||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
شمال |
| |||||||||
جنوب |
| |||||||||
مغرب |
| |||||||||
مشرق |
| |||||||||
متفرق | ||||||||||
ہندوستانی تارکین وطن |
| |||||||||
|