پہر

برصغیر میں متداول تقریباً 3 گھنٹے پر مشتمل وقت کی اکائی

پہر وقت کی ایک روایتی اکائی ہے جسے بھارت، پاکستان، نیپال اور بنگلہ دیش میں استعمال کیا جاتا ہے۔ عموماً ایک پہر تین گھنٹوں پر مشتمل ہوتا ہے، اس طرح ایک دن (دن اور رات ملا کر) میں آٹھ پہر ہوتے ہیں۔[1] مگر کچھ تقویموں میں اس سے کم یا زیادہ بھی ہوتا ہے مثلاً آریائی تقویم میں دن (دن اور رات ملا کر) کے پانچ پہر ہوتے ہیں۔

وقت

اشتقاق

پہر اصلاً سنسکرت کا لفظ جو قدیم ہندوستان میں وقت کی اکائی کے لیے مستعمل تھا۔ نیز ہندوستانی زبان میں بھی اس لفظ کی اصل ملتی ہے جو پہرہ دینے اور پہرے داری سے متعلق ہے۔ کسی زمانے میں پہرے داروں کی باری ہر پہر تبدیل ہوتی تھی،[2] چنانچہ غالب قیاس ہے کہ اسی سے پہر کی اکائی کو اخذ کر لیا گیا۔

دورانیہ

روایتی طور پر برصغیر میں دن کے چار اور رات کے چار پہر ہوتے ہیں۔[2] رات کا پہلا پہر سورج ڈھلتے ہی شروع ہو جاتا تھا جبکہ دن کا پہلا پہر پو پھٹتے ہی۔ چونکہ موسم کی تبدیلی دنوں اور راتوں کی لمبائی پر بھی اثرانداز ہوتی ہے اس لیے پہروں کا دورانیہ بھی بدلتا رہتا ہے۔ موسم سرما میں راتیں لمبی ہونے سے شمالی بھارت میں ایک رات کا پہر تقریبا 3.5 گھنٹے اور دن کا پہر تقریباً 2.5 گھنٹے کا ہوتا تھا۔ موسم گرما میں اس کے برعکس رات کا پہر تقریبا 2.5 گھنٹے اور دن کا پہر تقریبا 3.5 گھنٹے کا ہوتا تھا۔[2]اعتدال کے دنوں میں دن اور رات بر ابر ہوتے ہیں اور اس میں دن اور رات کے پہر دونوں 3 گھنٹے کے ہوتے تھے۔[3]

دن کا پہلا پہر طلوع آفتاب کے ساتھ ہی شروع ہوتا تھا۔ اس کے بعد دوسرا پہر شروع ہوتا تھا جس کا نام آج تک ہندوستانی زبان اور دیگر شمالی بھارتی زبانوں میں دوپہر ہے۔[3][4] اس کے بعد شام کے پہر کا روایتی نام سہ پہر ہوا کرتا تھا (فارسی میں تین کو سہ کہتے ہیں)، گوکہ یہ لفظ اب زیادہ استعمال نہیں ہوتا اور اس کی جگہ فارسی کا لفظ شام زیادہ عام ہو گیا ہے۔[5]

حوالہ جات