ٹائیفائڈ ویکسین

ٹائیفائڈ کو پرنے زمانے میں معیادی بخار بھی کہا جاتا تھا کیونکہ جب تک اس کا علاج دریافت نہیں ہوا تھا تو اس میں دس دن سے لے کر تین ماہ بخار رہتا ت

ٹائیفائڈ ویکسین (انگریزی: Typhoid vaccine) سے مرد وہ ویکسین یا ٹیکے ہیں جو بہ طور خاص ٹائیفائڈ جیسے مرض کے انسداد اور اس سے مزاحمتی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔[1][2] اس سلسلے کی کوششیں کئی سالوں سے جاری ہیں۔

ایک لڑکی کو ٹائیفائڈ کا ویکسین دیا جا رہا ہے۔

پاکستان ٹائیفائیڈ کے علاج کے لیے ایک نئی ویکسین استعمال کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ پاکستان کو اپنے ہاں اس مرض کی ایک نئی وبا کا سامنا تھا۔ یہ نئی دوائی حکمت عملی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی منظور شدہ ہے۔ یہ نومبر 2019ء سے شروع ہوا تھا۔[3]

پاکستان میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ٹائیفائیڈ کا مقابلہ کرنے کے لیے متعارف کروائی جانے والی نئی ویکسین ’بہت اچھی طرح کام کر رہی ہے‘ اور ایک تقریباً لاعلاج انفیکشن کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق نئی ویکسین کے ٹیسٹ کے دوران بیکٹیریا کے ذریعے سے پھیلنے والی بیماری کے معاملات میں 80 فی صد تک کمی آئی ہے۔ صوبہ سندھ میں اس وقت 90 لاکھ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے گئے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اس ویکسین نے ٹائیفائیڈ کے خلاف جنگ کی کایا پلٹ دی ہے اور اس کے استعمال سے ٹائیفائیڈ سے ہونے والی اموات میں قدرے کمی کا امکان ہے۔ [4]

مزید دیکھیے

حوالہ جات