تاریخ | 7 مئی 2020ء (2020ء-05-07) |
---|---|
وقت | 3:00 صبح IST (21:30 UTC+05:30) |
متناسقات | 17°45′19″N 83°12′32″E / 17.75528°N 83.20889°E / 17.75528; 83.20889 |
وجہ | گیس اسٹور کے نظام انجماد میں خامی (مشتبہ) |
اموات | 13[1] |
زخمی | 1,000+[1] |
![]() |
وشاکھا پٹنم میں گیس رِساؤ یا ویزگ گیس رِساؤ ایک صنعتی حادثہ تھا جو بھارت کے صوبہ آندھرا پردیش کے ایک اہم صنعتی و ساحلی شہر وشاکھاپٹنم کے مضافات میں واقع گوپال پٹنم کے نواحی گاؤں آر آر وینکٹا پورم کے ایل جی پولیمر کیمیکل پلانٹ میں 7 مئی 2020ء کی صبح کو پیش آیا۔ یہ زہریلی گیس وشاکھا پٹنم کے اطراف کے 3 کلومیٹر کے رقبے میں پھیل گئی، جس سے پاس پڑوس کے علاقے اور دیہات متاثر ہوئے۔ گیس رساؤ کی وجہ سے 13 افراد لقمہ اجل ہوئے جبکہ ہزاروں افراد کو ہسپتال میں داخل کرنا پڑا ہے۔ گیس رساؤ کی وجہ سے متعدد گاؤں کو خالی کرا دیا گیا ہے۔[1][2][3][4][5]
آر آر وینکٹا پورم گاؤں میں سنہ 1961ء میں ہندوستان پولیمر کے نام سے ایک کیمیائی پلانٹ قائم کیا گیا تھا۔[6] 1978ء میں اسے میک ڈویل اینڈ کمپنی میں ضم دیا گیا اور 1997ء میں اسے جنوبی کوریا کی کمپنی ایل جی کیمیکل نے حاصل کیا جس نے اس پلانٹ کا نام ایل جی پولیمر انڈیا رکھا۔[6]
7 مئی 2020ء کو کورونا وبائی امراض کے رد عمل کے طور پر ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے بعد پلانٹ کو دوبارہ کھول دیا گیا۔[7] پلانٹ میں 2000 میٹرک ٹن (2000 لمبی ٹن 2200 مختصر ٹن) ٹینکوں میں اسٹیرن ذخیرہ تھا۔[8][9] 2:30 بجے سے صبح 3:00 بجے کے درمیان، جب دیکھ بھال کی سرگرمی جاری تھی گیس پلانٹ سے رساؤ شروع ہوا اور گیس جلد ہی قریبی دیہات میں پھیل گئی۔[9][10][11][12]
7 مئی تک 3 کلومیٹر (2 میل) کے دائرے میں دھواں پھیل چکا تھا۔[9][13][14] سب سے زیادہ متاثر علاقے آر آر وینکٹا پورم، پدما پورم، بی سی کالونی، گوپال پٹنم اور کمپارپلیم تھے۔[15] سینکڑوں افراد کو اسپتالوں میں پہنچایا گیا جن کی آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی۔[16] گیس کے اثرات کی وجہ سے بہت سے لوگ بے ہوش ہوکر زمین پر پڑے ہوئے پائے گئے تھے۔ ابتدائی تخمینے کے مطابق کم از کم 11 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور 20-25 افراد تشویشناک حالت میں تھے۔[17] اگلے دن تک ہلاکتوں کی تعداد تیرہ ہو گئی تھی۔[18]