نور الدین ہیثمی

ابو حسن نور الدین علی بن ابی بکر بن سلیمان ہیثمی ( 735ھ -807ھ/ 1335ء-1405ء ) حدیث کا بڑے محدث اور ابن حجر عسقلانی کے شیوخ تھے۔ آپ کی مشہور تصنیف مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ہے.[1] [2]

محدث الکبیر
نور الدین ہیثمی
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائشسنہ 1335ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفاتسنہ 1404ء (68–69 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
کنیتابو حسن
لقبالہیثمی
استادعبد الرحیم عراقی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نمایاں شاگردحافظ ابن حجر عسقلانی ، ولی الدین عراقی
پیشہمحدث   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عملعلم الحدیث
کارہائے نمایاںمجمع الزوائد   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیدائش اور حصول حدیث

آپ کی پیدائش قاہرہ ، مصر میں سنہ 735ھ میں رجب کے مہینے میں ہوئی ، وہ جوانی میں ہی شیخ زین الدین عراقی کے ہمراہ تھے ، آپ نے اپنے شیخ کے مشورے سے حدیث سننے کا آغاز کیا : ابو فتوح میدومی ، ابن الملوک ، ابن القطوانی اور دوسرے بہت سے مصری محدثین سے آپ نے احادیث کا سماع کیا : ابن خباز ، ابن حموی ، ابن قیم ضیائیہ شامی محدثین سے بھی آپ نے علم حدیث حاصل کیا ۔ پھر وہ اپنے شیخ زین الدین عراقی کے ساتھ مسلسل رہے اور ان کے ساتھ حج بھی ادا کیا اور وہ ہر سفر اور حضر میں ان کے ساتھ رہے، اور انہوں نے ان کی بیٹی سے شادی کی اور حدیث میں اس کے ساتھ فارغ التحصیل ہوئے اور آپ نے ان کو اکثر کتابیں پڑھائیں۔ ان کے طلبہ میں سب سے مشہور حافظ ابن حجر عسقلانی اور ابن فہد المکی ، برہان الدین ابو الوفاء ابراہیم بن محمد بن خلیل ، سبط ابن عجمی کے نام قابل ذکر ہیں۔[3]

علما اس کی تعریف کرتے ہیں

  • حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ نے کہا:وہ نصوص پر بہت غور و فکر کرنے والے تھے۔لوگوں میں اچھے ،نرم مزاج،اور بہت محبت کرنے والے تھے۔شیخ کی خدمت کرنے والے اور حدیث لکھنے سے وہ کبھی تنگ نہیں ہوتے تھے ۔
  • تقی الفاسی نے کہا: وہ نصوص اور نوادرات کا ایک اچھا حافظ تھا۔
  • الافقہسی نے کہا :"وہ ایک ایسا امام تھا جو جاننے والا ، یادگار ، صالح ، شائستہ ، لوگوں کے ساتھ نرم ، عبادت گزار اور پرہیزگار تھا۔"
  • امام سخاوی نے کہا: "وہ دین دار، ​​متقی و پرہیز گار، سنجیدہ ، علم کے لیے پرجوش ، عابد ، شیخ کی خدمت کرنے والے ، کسی بھی معاملے میں لوگوں سے اختلاط نہ کرنے اور حدیث اور اس کے لوگوں سے محبت کرنے میں حیرت زدہ تھے۔"۔ «[4]

تصانیف

حافط ہیثمی حفظ اور تحریر میں بہت ماہر تھے اور انھوں نے جو کتابیں لکھیں ان میں سے چند قابل ذکر ہیں:[5]

    • البدر المنير في زوائد المعجم الكبير.
    • بغية الباحث عن زوائد الحارث.
    • ترتيب الثقات لابن حبان.
    • ترتيب الثقات للعجلي.
    • تقريب البغية في ترتيب أحاديث الحلية.
    • زوائد ابن ماجة على الكتب الخمسة .
    • غاية المقصد في زوائد أحمد .
    • كشف الأستار عن زوائد البزار.
    • مجمع البحرين في زوائد المعجمين: (الأوسط والصغير).
    • مجمع الزوائد ومنبع الفوائد.
    • المقصد الأعلى في زوائد أبي يعلى.
    • موار الظمآن لزوائد ابن حبان.

وفات

حافظ ہیثمی کی وفات 19 رمضان 807ھ بمطابق 1405ء میں قاہرہ ، مصر میں ہوئی۔

حوالہ جات