محمد اکبر خان بگٹی

اکبر بگٹی پاکستان کے مشہور بلوچ قوم پرست سیاسی رہنما، جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ اور سابق گورنر و سابق وزیر اعلیٰٰ بلوچستان تھے۔

محمد اکبر خان بگٹی
تفصیل=
تفصیل=

13ویں گورنر بلوچستان
مدت منصب
15 فروری 1973ء – 3 جنوری 1974ء
غوث بخش بزنجو
احمد یار خان
5واں وزیر اعلیٰ بلوچستان
مدت منصب
4 فروری 1989ء – 6 اگست 1990ء
جام محمد قادر خان
تاج محمد جمالی
19ویں سردار بگٹی قبیلہ
نواب محراب خان بگٹی
نواب براہمداغ بگٹی
معلومات شخصیت
پیدائش12 جولا‎ئی 1926ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بارکھان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات26 اگست 2006ء (80 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کوہلو   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفنڈیرہ بگٹی   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائشڈیرہ بگٹی
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہباسلام
جماعتجمہوری وطن پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمیایچی سن کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہسیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زباناردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زباناردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فائل:Bugti-childhood.jpg
اکبر بگٹی بچپن میں اپنے والد اور بھائی کے ہمراہ

ابتدائی زندگی

نواب محراب خاں کے ہاں ڈیرہ بگٹی میں پیدا ہوئے۔ لاہور کے ایچی سن کالج میں تعلیم حاصل کی۔ اورپھر اس کے بعد آکسفورڈ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ وہ 1946ء میں اپنے قبیلہ کے 19ویں سردار بنے۔ 1946ء میں انھوں نے حکومت کی خصوصی اجازت سے پاکستان سول سروس اکیڈمی سے پی اے ایس (اب سی ایس ایس) کا امتحان دیے بغیر تربیت حاصل کی۔

فائل:Akber bugti.jpg
اکبر بگٹی

بعد میں وہ سندھ اور بلوچستان کے شاہی جرگہ کے رکن نامزد ہوئے۔ 1951ء میں بلوچستان کے گورنر جنرل کے مشیر مقرر ہوئے۔ وہ 1958ء میں وزیر مملکت کے طور پر وفاقی کابینہ میں شامل رہے۔ 1960ء کی دہائی میں وہ چھوٹی قومیتوں کے حقوق کی علمبردار جماعت [نیشنل عوامی پارٹی] (نیپ) میں شامل ہو گئے۔ فیلڈ مارشل ایوب خان کے دور میں وہ کچھ عرصہ جیل میں قید بھی رہے۔ جب عطا اللہ مینگل بلوچستان کے وزیر اعلیٰٰ بنے تو نواب بگٹی کے نیپ کی قیادت سے اختلافات ہو گئے۔ 1973ء میں جب ذوالفقار علی بھٹو نے نیپ کی حکومت کو برخاست کیا تو اکبر بگٹی کو صوبہ کا گورنر مقرر کیا گیا۔ وہ 10 ماہ گورنر رہے لیکن بعد میں ذو الفقار علی بھٹو سے اختلافات کی بنا پر مستعفی ہو گئے۔ 1977ء میں انھوں نے ائیر مارشل اصغر خان کی سربراہی میں قائم تحریک استقلال میں شمولیت اختیار کی۔

فائل:Bugti 2.jpg
اکبر بگٹی کوہلو میں

1988ء میں اکبر بگٹی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ فروری انیس سو نواسی سے اگست انیس سو نوے تک وہ بلوچستان کے منتخب وزیر اعلیٰٰ رہے۔ بے نظیر بھٹو نے بلوچستان کی اسمبلی کو تحلیل کر دیا۔ انیس سو ترانوے کے عام انتخابات میں وہ ڈیرہ بگتی سے اپنی نئی جماعت جمہوری وطن پارٹی کے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ انھوں نے قومی اسمبلی میں اردو زبان کا بائیکاٹ کیا۔ تاہم انھوں نے 1997ء اور 2002ء کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔

وفات

نواب اکبر بگتی کی کوہلو کے مری قبیلہ سے رشتہ داری تھی۔ سال 2003ء سے 2006ء تک اکبر بگٹی مری سرداروں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف صوبے کے حقوق کے لیے قوم پرستوں کی قیادت کرتے رہے۔ کوہلو کے پہاڑوں میں کئی مہینوں سے روپوش رہے۔ انھوں نے کوہلو میں پہاڑ میں پناہ لی تھی،26 اگست 2006ء کوکچھ فوجی اہلکار بھی اس غار میں داخل ہوئے اور اچانک بارود کا دھماکا ہوا جس میں اکبر بگٹی ،ان کے 37 ساتھی اور پاکستان فوج کے 21 اہلکار شہید ہوئے۔[2]

بعد کے حالات

اکبر بگٹی کے قتل کا الزام اکبر بگٹی کے اقاریب نے پرویز مشرف پر لگایا مشرف نے قتل سے لاتعلقی کا اعلان کیا۔ اس قتل کو لے کر پورے بلوچستان میں حالات کشیدہ ہو گئے ،مشتعل مظاہرین نے سرکاری عمارتوں اور دیگر اشیاء کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی،کوئٹہ سمیت بلوچستان کے شہروں میں احتجاج شروع ہوا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ اکبر بگٹی کی ہلاکت میں پرویز مشرف کا ہاتھ ہے۔ مشتعل مظاہرین نے زیارت میں موجود قائداعظم ریزیڈنسی کو منہدم کیا۔11 جولائی 2012ء کو انسداد دہشت گردی عدالت نے اکبر بگٹی قتل کیس میں سابق فوجی پرویز مشرف سمیت بڑے بڑے وزراء اور سیاسی لوگوں کی گرفتاری وارنٹ جاری کیے کیونکہ اس کیس کی ایف آئی آر میں ان کے نام درج تھے۔13 جون 2013ء کو مشرف کو گرفتار کیا گیا پھر کچھ عرصے بعد ضمانت ہو گئی،لیکن یہ کیس ابھی بھی عدالتوں میں چل رہا ہے۔

مزید دیکھیے

  • احمد نواز بگٹی

بیرونی روابط

حوالہ جات