ماریہ ٹریسا، گرینڈ ڈچس آف لکسمبرگ

ماریہ ٹریسا میسٹرے و باتستا (22 مارچ 1956ء) گرینڈ ڈیوک ہنری کی اہلیہ کے طور پر لگزمبرگ کی گرینڈ ڈچس ہیں جنھوں نے 2000ء میں تخت سنبھالا تھا۔

ماریہ ٹریسا، گرینڈ ڈچس آف لکسمبرگ
(فرانسیسی میں: María Teresa ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام(لاطینی امریکی ہسپانوی میں: María Teresa Mestre Batista)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش22 مارچ 1956ء (68 سال)[3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت کیوبا
لکسمبرگ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیاتہنری، گرینڈ ڈیوک لکسمبرگ (14 فروری 1981–)[5]  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولادگیلوم، موروثی گرینڈ ڈیوک آف لکسمبرگ [6]  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمیجامعہ جنیوا   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہارستقراطی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانفرانسیسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 آرڈر آف ایلی فینٹ (2003)[7]
 آرڈر آف چالس سوم
 آرڈر آف اسٹار آف رومانیہ
 نائٹ گرینڈ کراس آف آرڈر آف میرٹ جمہوریہ اطالیہ   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ماریہ ٹریسا میسٹرے 22 مارچ 1956ء کو ماریاناؤ ہوانا کیوبا میں، جوس انتونیو میسٹرے و الویریز (1926ء-1993ء) اور بیوی ماریہ ٹریزا بٹسٹا و فلا ڈی میسٹرے (1928ء-1988ء) کے ہاں پیدا ہوئیں۔ دونوں کا تعلق ہسپانوی نسل کے بورژوازی خاندانوں سے تھا۔ [8] وہ اگسٹن باتستا و گونزالیز ڈی مینڈوزا کی پوتی بھی ہیں، جو کیوبا کا انقلاب سے قبل کیوبا کے سب سے طاقتور بینک ٹرسٹ کمپنی آف کیوبا کی بانی تھیں۔ [9] اکتوبر 1959ء میں کیوبا کے انقلاب کے وقت میسٹرے کے والدین نے اپنے بچوں کے ساتھ کیوبا چھوڑ دیا کیونکہ فیڈل کاسترو کی سربراہی میں نئی حکومت نے ان کی جائیدادیں ضبط کر لی تھیں۔ یہ خاندان نیویارک شہر میں آباد ہوا [8] جہاں ایک نوجوان لڑکی کے طور پر میسٹر میری ماؤنٹ اسکول میں طالبہ تھی۔ 1961ء سے انھوں نے لائسی فرانسیس ڈی نیویارک میں اپنی تعلیم جاری رکھی۔ اپنے بچپن میں میسٹرے نے بیلے اور گانے کے کورسز کیے۔ وہ اسکیئنگ آئس اسکیٹنگ اور واٹر اسپورٹس کی مشق کرتی ہے۔ بعد میں وہ سینٹینڈر، اسپین اور جنیوا سوئٹزرلینڈ میں رہیں جہاں وہ سوئس شہری بن گئیں۔ [8] [10]

سماجی اور انسانی مفادات

اس کی شادی کے فورا بعد ماریہ ٹریسا اور اس وقت کے موروثی گرینڈ ڈیوک ہنری نے پرنس ہنری اور پرنسس ماریہ ٹریزا فاؤنڈیشن قائم کی تاکہ خصوصی ضروریات کے حامل افراد کو معاشرے میں مکمل طور پر ضم ہونے میں مدد ملے۔ 2001ء میں اس نے اور اس کے شوہر نے دی گرینڈ ڈیوک اینڈ گرینڈ ڈچس فاؤنڈیشن بنائی، جس کا آغاز جوڑے کے نئے گرینڈ ڈیو اور ڈچس آف لکسمبرگ کے طور پر ہوا۔2004ء میں گرینڈ ڈیوک ہنری اور گرینڈ ڈچس ماریا ٹریسا فاؤنڈیشن دو سابقہ فاؤنڈیشنز کے انضمام کے بعد بنائی گئی تھی۔1997ء میں ماریہ ٹریسا کو یونیسکو کے لیے خصوصی سفیر بنایا گیا جو نوجوان لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم کو بڑھانے اور غربت سے لڑنے میں مدد کرنے کے لیے کام کر رہی تھیں۔  

خاندان

ماریہ ٹریسا نے 4 فروری 1981ء کو ایک سول تقریب میں اور 14 فروری 1981ء کو مذہبی تقریب میں لکسمبرگ کے شہزادہ ہنری سے شادی کی کیونکہ ویلنٹائن ڈے ان کی پسندیدہ تعطیل تھی۔ اس سے قبل گرینڈ ڈیوک کی رضامندی 7 نومبر 1980ء کو دی گئی تھی۔ اسے کیوبا کے رہنما فیڈل کاسترو کی طرف سے شادی کے تحفے کے طور پر سرخ گلاب کا گلدستہ اور ایک گنے کا تحفہ ملا۔ اس جوڑے کے 5بچے ہیں: گیلاؤم، لگزمبرگ کے موروثی گرینڈ ڈیوک، لگزمبورگ کے پرنس فیلیکس، لگزبرگ کے پرنس لوئس، لگزمبرگ کی شہزادی الیگزینڈر اور لگزمبرف کے پرنس سیبسٹین، وہ لگزمبرب شہر کے زچگی کے ہسپتال میں پیدا ہوئے تھے۔

حوالہ جات