لوک نیتی

بھارت کی ایک غیر سرکاری تنظیم

لوک نیتی پروگرام برائے تقابلی جمہوریت (انگریزی: Lokniti Programme for Comparative Democracy) کا قیام 1997ء میں دہلی کے سنٹر فار دی اسٹڈی آف ڈیولپنگ سوسائٹیز کے تحقیقی پروگرام کے طور ہوا تھا۔ یہ پروگرام چناؤ اور عوامی رائے شماری کا مطالعہ کرتا ہے۔ [1]

انسانی ڈی این اے خاکہ بل پر فعالیت

2012ء میں اس غیر سرکاری تنظیم نے بھارت کے سپریم کورٹ میں ایک مفاد عامہ درخواست حکومت ہند کے خلاف دائر کی تھی، جو رِٹ پیٹیشن نمبر 491 سال 2012ء کے طور پر جانی جاتی ہے۔ اس میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ بھارت کے پاس کوئی قومی ڈی این اے ڈیٹا بیس نہیں ہے جس سے کہ ہزاروں غیر مطلوبہ مردہ لاشوں کے مسسائل کو سلجھایا جا سکے، جیسا کہ ہر سال دیکھنے میں آتے ہیں۔ اس پر سپریم کورٹ نے حکومت کو ایک لائحہ عمل پیش کرنے کو کہا کہ کس طرح بھارت کا مجوزہ انسانی ڈی این اے خاکہ بل (Human DNA Profiling Bill) غیر مطلوبہ مردہ لاشوں کی لازمی ڈی این اے خاکہ نگاری کے نفاذ میں معاون ہوگا۔ [2]

حکومت نے اس استفسار کے جواب میں یہ بیان دیا کہ اس بل کے ذریعے ایک قومی ڈیٹا بیس بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو غیر مطلوبہ لاشوں کی شناخت میں معاون ہوگا اور چُنگل سے چھُٹنے والے بچوں اور بالغوں کو ان کے خاندانوں کو واپس کرے گا۔ یہ ڈیٹا بیس ڈی این اے خاکوں کو جمع کرے گا جو گم شدہ لوگوں کے رشتے داروں سے جمع کیے جائیں گے اور اسے سزایافتگان، ملزمان اور رضاکاروں کی جانب سے بھی جمع کیا جائے گا۔[3]

حکومت نے یہ بھی ایک حلفنامے میں واضح کیا کہ بھارت میں تربیت یافتہ پیشہ ور لوگوں کی کمی ہے جو اس کی عمل آوری کر سکیں۔[4] یہ بھی بیان کیا جا چکا ہے کہ حیدرآباد، دکن میں قائم سنٹر فار ڈی این اے فنگر پرنٹنگ اینڈ ڈیاگنوسٹکس ریاستہائے متحدہ امریکا کی ایف بی آئی سے مخصوص سافٹ ویئر حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ ڈی این اے کی خاکہ نگاری کے ڈیٹا کو مقابلتًا جوڑا جا سکے۔ بھارت کے پاس 30-40 ڈی این اے کے مُمتحنین ہیں جو سالانہ 100 معاملات کو دیکھ سکتے ہیں۔ تاہم بھارت میں سالانہ 40,000 غیر مطلوبہ لاشیں پائی جاتی ہیں، جس کے لیے کم از کم 400 مُمتحنین کی ضرورت پڑے گی۔ چونکہ ایک واحد معاملے کے لیے ₨ 20,000 کی ضرورت ہوگی اور یہ بڑھ کر سالانہ ₨ 80,000 کی ضرورت کا ہندسہ بنے گا، جس سے کہ 40,000 معاملوں کو نپٹایا جا سکے۔ اس میں مُمتحنین اور معاون عملے کی تنخواہوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔[5]

مزید دیکھیے

حوالہ جات