غازی محمود دھرمپال اصل نام عبد الغفور تھا۔[1] پہلے ہندو (دیو سماج) سے جڑا دھرمپال نام رکھا پھِر آریہ سماجی بنا مہاشے دھرمپال نام سے کئی کتابیں لکھی یجروید [2] اور اصلی ستیارتھ پرکاش کو بھی اردو میں کیا۔ 11 برس بعد پھر مسلمان ہوا۔ 3 فروری 1882ء میں ہوشیار پور، مشرقی پنجاب میں پیدا ہوا۔ انیسویں صدی کے آخری سالوں میں پنجاب میں مختلف مذاہب کے مابین جاری مناظرانہ مناقشوں کی تاریخ میں مشہور ہے۔[3] عبد الغفور عرف غازی محمود دھرمپال[4] گوجرانوالہ میں اسکول میں معلم اور بعد میں ہیڈ ماسٹر بھی تھا۔انگلش،سنسکرت کے ساتھ ساتھ عربی فارسی،اردو اور ہندی میں مہارت رکھتا تھا۔ وہ آریہ سماج سے منسلک ہو گیا_ آریہ سماجی بننے کے بعد دھرم پال نام اختیار کیا اور اسلام کے خلاف کئی کتابیں لکھیں. "تَرکِ اسلام" میں اسلام ترک کرنے کی 114 وجہ لکھیں تو نخل اسلام میں اسلام میں جنگلی پن دکھانے کی کوشش کی۔ ان دونوں کتابوں کے جوابات کی کتب تُرک اسلام اور نخل اسلام دلچسپ و اس موضوع پر معلومات سے بھرپور ہونے کی وجہ سے مسلسل شائع ہو رہی ہیں۔
اکثر كتب میں کم و بیش اسلام کے خلاف وہی دلائل دوہرائے گئے تھے جو آریا سماج کے بانی سوامی دیانند اپنی کتاب ستیارتھ پرکاش میں قبل ازیں دے چکے تھے۔مولانا ثناء اللہ امرتسری جو "حق پرکاش بجواب ستیارتھ پرکاش" اور مقدس رسول بجواب رنگیلا رسول" سے بہت مشہور ہو چکے تھے نے بھی ان کی اکثر کتابوں کا جواب دیا_[5]
دوبارہ مسلمان ہونے کی وجہ بنی ان کی بیوی گیان دیوی[6] جو برہمن آریہ تھی سے ان کی شادی کو جب ناجائز کہا گیا تب قاضی محمد سلیمان منصور پوری نے دھرم پال کی رہنمائی کی، حمایت کے لیے آگے آئے۔ تسلی بخش جواب و پیار ملنے پر دھرم پال ان کے ہاتھ پر دوبارہ مسلمان ہو گیا۔ پھران کی بیوی محمود النساء اور وہ غازی محمود دهرمپال نام سے جانا گیا۔ نئے رہنما کے نام پر اپنی بیٹی کا نام منصورہ رکھا۔
مولانا ثناءالله امرتسری اور دیگر علما سے 11برس کے بحث و مباحثہ سے اور پختہ ہو کردوبارہ مسلمان ہونے پر لکھنے پڑھنے کا کام جاری رکھا پھر آریہ سماج پر کئی مشہور کتابیں لکھیں۔
غازی محمود دھرم پال کی ترتیب کردہ کتابیں
غازی محمود دھرم پال کی ترجمہ کردہ کتابیں
دھرم پال ہند پاک تقسیم کے وقت نقل مکانی کرکے پاکستان میں بس گیا۔ 18 مارچ 1960ء (19 رمضان 1379ھ) میں وفات پائی۔