ظہیر ریحان

ظہیر ریحان 19 اگست 1935 کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک بنگلا دیشی ناول نگار، مصنف اور فلم ساز تھے۔ بنگلہ دیشی لبریشن جنگ کے دوران انھوں نے ایک دستاویزی فلم stop genocide بنائی جس کی وجہ سے وہ ہر جگہ پہچانے جانے لگے۔[1]بنگالی ادب کی خدمات کے صلے میں 1970 میں انھیں بنگلہ اکیڈمی لٹریری ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 1999 میں انھیں بنگلہ دیش کا سب سے بڑاسویلین ایوارڈ بھی دیا گیا۔ 1964 میں نگار اور 1975 میں نیشنل فلم ایوارڈ بھی ملے۔

ظہیر ریحان
(بنگالی میں: জহির রায়হান ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش19 اگست 1935ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فینی ضلع   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات30 جنوری 1972ء (37 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش
برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہنیلوفر بیگم (1962–1972)  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمیجامعہ ڈھاکہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہمصنف ،  فلم ہدایت کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبانبنگلہ   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانبنگلہ   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 اعزاز یوم آزادی
بنگلہ اکادمی ادبی ایوارڈ
 اکوشی پادک   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

ابتدائی زندگی

محمد ظہیر ریحان کو 19 اگست 1935 کو فینی ڈسٹرکٹ ماجوپور گاؤں میں پیدا ہوئے۔ 1947 میں بنگال کی تقسیم کے بعد، وہ اپنے والدین کے ساتھ، کلکتہ سے اپنے گاؤں واپس آگئے۔ انھوں نے اپنی گریجویشن کی ڈگری بنگال یونیورسٹی ڈھاکہ سے حاصل کی۔

پیشہ ورانہ زندگی

ریحان نے بنگالی ادب میں پوسٹ گریجویشن ڈگری بھی حاصل کی. ادبي کام کے ساتھ ساتھ، انھوں نے ایک بطور صحافی کام کرنا شروع کر دیا اور  1950 میں" جگر الو "میں شامل ہو گئے۔ بعد میں انھوں نے مختلف اخبارات، مثلا کھپ چارا، جینٹرک اور سنیما میں بھی کام کیا. انھوں نے 1956 میں" پروباہو" کے ایڈیٹر کے طور پر بھی کام کیا. ا ان کی پہلی مختصر کہانیاں "سویاں گرہن" کے نام سے 1955 میں شائع ہوئیں۔ انھوں نے اسسٹنٹ ہدایت کار کے  طور پر اے جے کردار کے ساتھ اردو فلم "جاگو ہوا سویرا" کے لیے 1957 میں کام کیا یہ کسی بھی فلم کے لیے ان کی پہلی کاوش تھی۔ 1968 میں انھوں نے بطور ہدایتکار فلم "کوکو ہونا سہانی "بنائی جو 1961 میں ریلیز ہوئی، 1964 میں انھوں نے پاکستان کی پہلی رنگین فلم "سنگم" اور پہلی سینما سکوپ فلم "بہانہ" بنائیں۔وہ 1952 کی زبانی تحریک کے ایک فعال حامی تھے اور 21 فروری 1952 کو امتالا کی تاریخی میٹنگ میں حاضر تھے.

ذاتی زندگی

ریحان دو مرتبہ رشتہ ازواج میں منسلک ہوئے۔ دونوں بیویوں کا تعلق فلم نگری سے تھا۔ پہلی اور دوسری بیوی سے ان کے چار بیٹے موجود ہیں ۔[2]

گمشدگی

ریحان 30 جنوری 1972 کو اپنے بھائی قابل ذکر مصنف شاہد اللہ کاسر کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے تھے جب لاپتہ ہوئے۔

تصانیف

ناول

  • ترشنا (پیاس)
  • حجر بخار دہری ( چارہزار سال)
  • آریک پھلگن (ایک اور بہار)
  • برف گالا ندی (دریا خشک برف)
  • اکسای فروری (21 فروری)

مختصر کہانیاں

  • بدھ (احتجاج)
  • سوریا گرہن (سورج گرہن)
  • نیا پتن (نیا فاؤنڈیشن)
  • اپرادھ (جرم)
  • سوکیرتی (مبارک باد)
  • اچھا انیچھا (خواہش یا کوئی خواہش)

حوالہ جات