صفی الرحمٰن مبارک پوری

بھارتی سوانح نگار، عالم اور مصنف مورخین

صفی الرحمن مبارکپوری ایک بھارتی سوانح نگار، عالم اور مصنف مورخین تھے۔ مبارکپوری سیرت النبی کے موضوع پر لکھی گئی عالمی انعام یافتہ کتاب الرحیق المختوم کے مصنف ہیں۔

صفی الرحمٰن مبارک پوری
معلومات شخصیت
پیدائش6 جون 1942ء [1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مبارکپور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات1 دسمبر 2006ء (64 سال)[4][5][1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مبارکپور [6]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہسوانح نگار ،  عالم ،  مصنف ،  واعظ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زباناردو [7]،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عملسلفی [8]،  اسلام [8]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیدائش

صفی الرحمن 6 جون 1943ء کو اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ میں مبارکپور سے ایک میل کے فاصلے پر واقع گاؤں حسین آباد میں پیدا ہوئے۔

ابتدائی زندگی

آپ نے اپنی ابتدائی زندگی گھر پر ہی گزاری اور اپنے دادا اورچچا سے قرآن کی تعلیم حاصل کی۔

تعلیمی زندگی

ابتدا میں مدرسہ عربیہ دار التعلیم سے عربی اور فارسی زبانوں کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد 1954ء میں مدرسہ احیاء العلوم مبارکپور میں داخلہ لیا۔

تصانیف

اللہ تعالیٰ نے مرحوم کو عربی اور اردو، ہردو زبانوں میں انشاوتحریرکاعمدہ ذوق اورسلیقہ عطاکررکھاتھا۔ آپ نے اردو و عربی میں کئی کتابیں لکھیں۔

اردو

الرحیق المختوم

آپ کی شہرہٴ آفاق تصنیف الرحیق المختوم سیرتِ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم پر مستند ترین دستاویز مانی جاتی ہے یہ کتاب انھوں نے اصلاً عربی میں لکھی اوربعد میں اس کو اردو کے حسین قالب میں بھی خودہی ڈھالا۔

اسلام اورعدمِ تشدد

( 1984ئ)مطبوع۔ یہ مولانا موصوف کی اہم تقریر تھی جسے کتابی شکل میں شائع کر دیا گیا ہے۔

تذکرہ محمد بن عبد الوہاب

یہ اصلاً محکمہ شرعیہ قطر کے قاضی شیخ احمد بن حجر کی عربی تالیف کا ترجمہ ہے لیکن اس میں کسی قدر ترمیم و اضافہ کیا گیا ہے۔

قادیانیت اپنے آئینے میں

مسلمانوں کا یہ عقیدہ کہ جناب محمدرسول اللہ ﷺ اللہ کے آخری پیغمبرہیں اورآپ ﷺ کے بعدکوئی نبی نہ آئے گااسلام کابنیادی ترین عقیدہ ہے ،جسے تسلیم کیے بغیرکوئی شخص دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہو سکتا۔نبی کریم ﷺ نے پشین گوئی فرمائی تھی کہ امت میں تیس چھوٹے دجال ظاہرہوں گے جودعویٰ نبوت کریں گے۔ہندمیں مرزاغلام احمدقادیانی بھی اسی پشین گوئی کامظہرتھا۔جس نے نبوت کاجھوٹادعوی ٰ کیااورردائے نبوت پہ ہاتھ ڈالنے کی ناپاک جسارت کی، علمائے اسلام نے مسلمانوں کوقادیانی دجال کے فتنے سے بچانے کے لیے بھرپورکردارااداکیااوراس ضمن میں بے شمارکتابیں لکھیں۔زیرنظرکتاب معروف عالم اورسیرت نگارمولاناصفی الرحمٰن مبارکپوری نے تحریرکی ہے۔اورفتنہ قادیانیت کو بھرپور انداز میں واضح کیا گیا ہے۔ جس سے قادیانی فتنے کی حقیقت طعشت ازہام ہوجاتی ہے ۔

عربی

الرحیق المختوم

آپ کی شہرہٴ آفاق تصنیف الرحیق المختوم سیرتِ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم پر مستند ترین دستاویز مانی جاتی ہےرابطہ عالم اسلامی کی جانب سے آپ کی اس کتاب کوسیرت النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے موضوع پرلکھی گئی کتابوں میں سے اول قراردیاگیا۔ مرحوم نےعربی زبان میں ہی الرحیق المختوم کااختصاربھی روضة الأنوار في سیرة النبي المختار کے نام سے کیا تھا۔

اتحاف الکرام تعلیق بلوغ المرام

یہ کتاب دراصل حافظابن حجر عسقلانی کی کتاب بلوغ المرام کی شرح ہے۔

شرح أزہار العرب

أزہار العرب علامہ محمد سورتی کاجمع کردہ نفیس عربی اشعار پرمشتمل ایک منتخب اور ممتاز مجموعہ ہے۔ یہ شرح 1963ء میں لکھی گئی مگر قدرے ناقص رہی او رطبع نہیں کرائی جاسکی۔

منۃ المنعم

یہ عربی میں صحیح مسلم کی شرح ہے جو منة المُنعم کے نام سے چار جلدوں میں دارالسلام ہی کی طرف سے شائع ہوئی ہے۔

الفرقۃ الناجیہ و الفرق الاسلامیۃ الاخری

تفسیر ابن کثیر کی تلخیص اور اردو ترجمہٴ قرآن احسن البیان کی نظرثانی کا مبارک کام بھی شیخ کے نمایاں کاموں میں سے ہے۔

وفات

مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کی وفات 1 دسمبر 2006ء کو بروز جمعہ اپنے آبائی گاؤں مبارکپور ہوئی۔ آپ کو بروز ہفتہ 2 دسمبر 2006ء بعد نمازِ ظہر ان کے آبائی قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔ نمازِ جنازہ مفتی یاسر صفی الرحمٰن نے پڑھائی۔ نمازِ جنازہ میں ایک لاکھ کے لگ بھگ افراد شریک ہوئے۔

حوالہ جات