سید احمد دہلوی (ماہر لسانیات)
سید احمد دہلوی ( 8 جنوری 1846 - 11 مئی 1918) ایک ہندوستانی مسلمان عالم، ماہر لسانیات، لغت نویس، صحافی، ماہر فلسفہ، ماہر تعلیم اور اردو زبان کے مصنف تھے۔ وہ فرہنگ آصفیہ کے مرتب تھے۔
سید احمد دہلوی (ماہر لسانیات) | |
---|---|
![]() | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 8 جنوری 1846ء دہلی |
تاریخ وفات | 11 مئی 1918ء (72 سال) |
عملی زندگی | |
پیشہ | ماہرِ لسانیات ، فرہنگ نویس ، ماہرِ علم اللسان |
کارہائے نمایاں | فرہنگ آصفیہ |
درستی - ترمیم ![]() |
سوانح
سید احمد دہلوی 8 جنوری 1846ء کو دہلی، مغل بھارت میں پیدا ہوئے۔[1][2]وہ حافظ عبد الرحمن مونگیری کے فرزند تھے جو عبدالقادر جیلانی کی اولاد میں سے تھے۔[3][2]
1873 اور 1879 کے درمیان دہلوی نے ایس ڈبلیو فیلن کی لسانیاتی منصوبوں میں تعاون کیا۔ انھوں نے دہلی کی عرب سرائے میں واقع مدرسہ شاہی میں پڑھایا۔ [3] اس کے بعد ان کو ہماچل پردیش میں مونسپل بورڈ ہائی اسکول میں اردو و فارسی کا استاد مقرر کیا گیا۔ وہ جامعہ پنجاب میں فیلو اور ممتحن اور لاہور کے گورنمنٹ بُک ڈپو کے نائب مینجر بھی رہے۔[2] انھوں نے 1884ء میں خواتین کی لیے دس روزہ اخبار النساء بھی نکالا جو دہلی سے شائع ہوتا تھا۔
1914 میں برطانوی حکومت نے دہلوی کو خان صاحب کے اعزاز سے نوازا۔[3] ان کی وفات 11 مئی 1918 کو ہوئی۔[1]
تصنیفات
دہلوی کی کچھ تصانیف درج ذیل ہیں:[2][4]
- فرہنگ آصفیہ
- رسوم دہلی
- ہادی النساء
- علم اللسان: یعنی انسان کی ابتدائی، درمیانی اور آخری زبان
- لغات النساء
- محاکمہ مرکزاردو
- مناظرہ تقدیر و تدبیر، معروف بہ کنز الفوائد