سدھیر چودھری

سدھیر چودھری (انگریزی: Sudhir Chaudhary) ایک بھارتی صحافی، خبروں کے اینکر اور مدیر ہیں۔ وہ ہندی خبروں کے چینل زی نیوز کے مدیر اعلٰی ہیں۔ اپریل 2017ء میں انگریزی خبروں کے چینل ورلڈ از ون اور کاروباری چینل زی بزنس کے کے مدیر اعلٰی منتخب ہوئے جو زی میڈیا کارپوریشن کے ما تحت آتا ہے۔ وہ ڈیلی نیوز اینڈ انالیسیس (ڈی این اے) کے میزبان ہیں جو زی نیوز پر نشر ہوتا ہے۔[3]

سدھیر چودھری
Sudhir Chaudhary
Chaudhary in 2016

معلومات شخصیت
پیدائش18 جون 1974ء (50 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پلول ضلع   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمیدہلی یونیورسٹی
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونکیشن   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہصحافی، خبروں کے اینکر، مدیر
دور فعالیت1990—تاحال
وجہ شہرتیہ ایک پرائم ٹائم شو 'ڈیلی نیوز اینڈ انالیسیس' کی اینکرنگ کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ سے ان کی خبروں کی پیش کشی میں سنسی خیزی اور بھارت کی نریندر مودی حکومت کی مدح سرائی، حزب اختلاف کی حقارت آمیز پیش کشی، فرقہ وارانہ رنگ چڑھانے جیسے کئی پہلو بھی ناقدین نے دیکھے ہیں۔
اعزازات
رامناتھ گوئنکا ایوارڈ برائے اعلٰی صحافت 2013 کے لیے "ہندی نشریہ" کے زمرے کا اعزاز[1][2]

ہتک عزت کا مقدمہ

سدھیر چودھری نے بھارت کے 2019ء کے پارلیمانی انتخاب میں پہلی بار منتخب مہوا موئترا کی اولین فسطائیت کی علامات کے خلاف تقریر کو ادبی سرقہ قرار دیا تھا۔[4] بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق میٹروپولیٹن مجسٹریٹ پریتی پریوا نے اس معاملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے اس کی سماعت اُسی 20 جولائی کو طے کی ہوئی۔ مہوا موئترا کا بیان بھی اسی دن درج کیا جانا طے ہوا۔ مہوا موئترا نے 25 جون کو پارلیمنٹ میں فاشزم پر جو تقریر کی تھی، جس کے بعد پرائم ٹائم پر آنے والے اپنے پروگرام میں سدھیر چودھری نے کہا تھا کہ مہوا کی تقریر مارٹن لانگ مین کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر لکھے گئے مضمون سے ‘ چرائی ہوئی’ تھی۔ اس کے بر عکس خود مارٹن لانگ مین نے ٹویٹر پر سدھیر چودھری کے اس دعوے کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ مہوا نے واضح بتایا تھا کہ ان کی تقریر ریاستہائے متحدہ امریکا کے مرگ انبوہ عجائب گھر میں دیکھے گئے ایک پوسٹر سے متاثر تھی، جو یہ فی الواقع تھی۔ انھوں نے چودھری کو دائیں محاذ کے عام شخص قرار دیا اور اس موقع پر ایک گالی کا بھی استعمال کیا جو امریکی غیر رسمی گفتگو میں عام ہے۔[5]

دھمکی آمیز رقمی مطالبہ اور تہاڑ جیل

2012ء میں سدھیر چودھری پر الزام عائد ہوا کہ انھوں نے کانگریس قائد نوین جندل کو ان کی کمپنی کے کوئلہ اسکام میں ملوث ہونے کی خبر نشر نہ کرنے کے عوض سو کروڑ روپیوں کا مطالبہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں ان پر اور چینل کے کاروباری مدیر سمیر اہلووالیا پر مقدمہ درج ہوا اور انھیں تہاڑ جیل بھیجا گیا جو بھارت کے مشہور اور تاریخی جیلوں میں سے ایک ہے۔[6]

حوالہ جات