زیکا وائرس

امریکی براعظموں کے متعدد شہروں میں پھیلنے والا زیکا وائرس بنیادی طور پر ایک مخصوص مچھر کے کاٹنے سے ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ اس کا پھیلاؤ جنسی ملاپ کے ذریعے بھی ہو سکتا ہے۔ زیکا وائرس کو نومولود بچوں میں ذہنی بیماری سے منسوب کیا جا رہا ہے۔ اس میں متاثرہ بچوں کا سر چھوٹا رہ جاتا ہے۔ تاہم عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ بات ثابت کرنے میں چھ سے نو ماہ تک کا وقت لگ سکتا ہے کہ چھوٹے سر کی بیماری واقعی زیکا وائرس کا نتیجہ ہوتی ہے۔[1]

جنسی طور پر پھیلاؤ کے ثابت شدہ معاملے

امریکا میں زیکا وائرس کے جنسی طور پر منتقل ہونے کا پہلا معاملہ فروری 2016ء میں منظر عام پر آیا ہے جبکہ آسٹریلیا میں بھی اس وقت تک کم از کم وائرس سے متاثرہ دو مریض سامنے آئے ہیں۔[2]

وائرس کا تیزی سے پھیلاؤ

یہ وائرس تیزی سے دنیا میں پھیلتے جا رہا ہے۔ اسی کے مدنظر جنوبی کوریا میں ایک خصوصی رسپانس سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے، جہاں سے لوگ نہ صرف اس بیماری کے بارے میں اہم معلومات حاصل کر سکتے ہیں بلکہ ٹیسٹ بھی کرا سکتے ہیں۔ ملائیشیا نے بھی طبی حکام کو خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں کہ وہ وسطی اور جنوبی امریکا سے لوٹنے والے شہریوں کا مکمل معائنہ کریں۔ لوگوں کو بتایا جا رہا ہے کہ اگر اس وبائی بیماری سے جڑے کسی مسئلے کا خدشہ ہو تو وہ فوری طور پر ڈاکٹروں سے رجوع کریں۔[3]

پاکستان اس وائرس سے محفوظ

عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو اس نودریافت وائرس کے خطرے سے محفوظ قراردیا۔[4]

ٹوں گا میں زیکا کا پھیلاؤ

بحر الکاہل کے جنوبی حصے ميں واقع قدرے چھوٹی سی ریاست ٹونگا کے محکمہٴ صحت کے مطابق فروری 2016ء تک پانچ افراد میں یہ بیماری پائی گئی تھی اور دیگر 265 بیماروں کا تشخیصی عمل جاری تھا۔[5]

کولمبیا میں زیکا کا پھیلاؤ

فروری 2016ء تک زیکا تین ہزار افراد کو متاثر کر چکا تھا جن میں ایک معتد بہ حصہ حاملہ خواتین پر مشتمل تھی۔[6]

سب سے زیادہ متاثر ملک

اس وائرس سے متعلق ابتدائی خبروں کے مطابق برازیل سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔[7]

وائرس کے دفاع کے ویکسین ایجاد کرنے کا دعوٰی

بھارت کی ایک دواساز کمپنی بھارت بائیوٹیک کے سی ایم ڈی کا کہنا ہے کہ زیکا کے علاج پر ایک سال قبل ہی کام شروع کر دیا تھا اور اب ویکسین تیار کرلی گئی ہے جس کی وجہ سے ان کی کمپنی دنیا کی پہلی کمپنی بن گئی ہے جس نے باقاعدہ زیکا ویکسین ایجاد کرلی ہے۔ فرم کا تفصیلات بتاتے ہوئے کا کہنا تھا کہ زیکا کے علاج کے لیے دو ویکسین بنائی جا رہی ہیں جن میں ایک غیر سر گرم ویکسین جانوروں کے مطبی آزمائشوں کے مرحلے پر آگئی ہے اور جلد دستیاب ہوگی۔[8]

حوالہ جات