رسالہ حقوق

رسالہ حقوق علی ابن الحسین زین العابدین سے منقول ایک لمبی حدیث ہے[1] جسے ابوحمزہ ثمالی نے نقل کیا ہے۔[2]

رسالہ حقوق امام سجاد سے دعا اور حدیث کی شکل کے علاوہ نقل ہونے والی تنہا کتا ہے۔ ویلیام چیٹیک (William Chittick) کے بقول اس کتاب کی اہمیت اس حوالے سے بھی زیادہ ہے کہ اس میں صحیفہ سجادیہ کے موضوعات سے ملے جلے عناوین کو بیان کیا ہے لیکن لکھنے کا طرز اس سے بالکل مختلف ہے۔یہ رسالہ شیعہ تین کتابیں «تحف العقول» تالیف ابن شعبه حرّانی (381 ھ)، «من لا یحضره الفقیه» اور «الخصال» تالیفات محمد بن علی بن بابویه (شیخ صدوق) (382ھ) میں ذکر ہوا ہے۔ «تحف العقول» میں اسے سند کے بغیر نقل کیا ہے لیکن شیخ صدوق نے اس کی سند ذکر کی ہے۔ این تینوں کتابوں میں موجود اس رسالہ کے متن میں مختصر فرق بھی پایا جاتا ہے۔ من لایحضرہ الفقیہ میں رسالہ کا دیباچہ ذکر نہیں ہوا ہے اور اللہ کے حق سے ہی آغاز ہوا ہے۔ جبکہ خصال کے متن میں کچھ زیادہ تشریح اور وضاحت ہے۔[3]اس رسالے کو فارسی، اردو، ہندی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ بھی کیا گیا.

حقوق کے معنی

حقوق "حق" کا جمع ہے اور یہاں اس کتاب "رسالۃ الحقوق" کے نام میں حق سے مراد وہ تکالیف اور وظایف ہیں جن کو خدا نے دوسروں کی نسبت -انسان ہو یا غیر انسان- انسان کے ذمے لگایا ہے۔ یہاں حقوق سے مراد مؤمن کی صرف واجب شرعی وظائف نہیں ہیں بلکہ یہاں یہ عرفی اور اجتماعی مستحب وظائف کو بھی شامل کرتی ہے۔ اسی طرح اس کتاب میں ذکر ہونے والے احکام صرف ایسے احکام نہیں نہیں جن پر عمل نہ کرنا گناہ کا موجب بنتا ہو یا دنیا میں دنیوی سزاوں کا موجب بنتا ہو بلکہ یہ کتاب مؤمن کی اخلاقی اور رفتاری واجب یا مستحب احکام پر بھی مشتمل ہے۔[4]

موضوع

اس رسالے میں انسان کے حقوق اور ذمہ داریوں کو مختلف حصوں میں بیان کیا ہے جس میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:

  1. دیباچہ
  2. حقوق یا ذمہ داریاں
  3. اللہ کا حق
  4. نفس کا حق
  5. بعض معاشرتی حقوق

ان کو کل 51 حقوق کے ذیل میں تفصیل سے بیان کیا ہے۔[5]

رسالۃ الحقوق حدیثی منابع میں

قدیمی‌ترین حدیثى منابع جس میں رسالۃ الحقوق امام سجادؑ کو بطور كامل ثبت و ضبط کیا ہے وہ درج ذیل ہیں:

تحف العقول، تالیف حسن بن على بن حسین بن شعبہ حرانى ، متوفاى 381 قمرى. اس كتاب میں 50 حق ثبت ہوئے ہیں لیکن رسالہ کی سند کو ذکر نہیں کیا ہے۔خصال تالیف شیخ صدوق، (متوفی 382 ہجرى].من لا یحضرہ الفقیہ، تالیف شیخ صدوق.

شیخ صدوق نے ان دو کتابوں میں مذکورہ 50 حقوق کے علاوہ ایک اور حق کو حج کے حقوق کے عنوان سے اضافہ کر کے مجموعا 51 حقوق کو ذکر کیا ہے اگرچہ کتاب خصال کے مقدمے میں جب ان حقوق کی فہرست جاری کی ہے تو وہاںپ پر حج کے حقوق کا تذکرہ نہیں ہے۔

رسالۃ الحقوق کی سند کے بارے میں یہ کہنا ضروری ہے کہ:

من لا یحضر کی احادیث میں سلسلہ سند نقل نہیں کیا ہے اور تمام احادیث بطور مرسل نقل کیا ہے۔ نیز من لایحضر اور تحف العقول اور کتاب خصال کی احادیث میں جزوی تفاوت بھی ہے جبکہ دوسری کتابوں میں حقوق کو ابتدا سے تفصیلی طور پر ذکر کیا گیا ہے۔کتاب خصال کی سندوں میں "اسماعیل بن فضل" کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔من لا یحضر میں یہ تصریح نہیں کی گئی ہے کہ مذکورہ حقوق امام سجادؑ کی رسالۃ الحقوق سے بیان کی ہے لیکن کتاب خصال میں اس نکتے کی طرف اشارہ کیا ہے.[6]

شرحیں

اس رسالے کی بعض شروحات:

  • آیینہ حقوق: حقوق از دیدگاہ امام سجادؑ شرح رسالۃ الحقوق امام سجادؑ، تألیف قدرت اللہ مشایخی،ترجمہ نثاراحمد زین‌پوری۔
  • رسالۃ حقوق امام سجادؑ،شرح علی محمد حیدری نراقی۔
  • ترجمہ و شرح رسالۃ الحقوق امام سجادؑ، محمد سپہری۔
  • حقوق اخلاقی بر اساس رسالہ الحقوق امام سجادؑ و 150 نکتہ آموزندہ و سازندہ، علی مشفقی پورطالقانی: با ہمکاری و کوشش محمدرضا مشفقی‌پور۔
  • راہ و رسم زندگی از نظر امام سجادؑ، عنوان اصلی: رسالہ الحقوق، ترجمہ و تنظیم علی غفوری.
  • حقوق اسلامی شامل وظایف فردی و اجتماعی بر اساس رسالہ الحقوق امام زین العابدینؑ، علی اکبر ناصری.
  • تاملات فی رسالہ الحقوق للامام علی بن الحسینؑ، محمدتقی المدرسی.
  • تفصیل الحقوق: شرح روائی علی رسالہ الحقوق للامام السجادؑ، محمدحسین الرمزی الطبسی؛ التصحیح والتنظیم ابناء المولف.
  • رسالۃ الحقوق، شارح قبانچی، حسن بن علی.

اسی طرح کتاب شناسی امام سجاد، صحیفہ سجادیہ و رسالہ حقوق توسط مجمع جہانی اہل بیت کے عنوان سے ایک کتاب چاپ ہوئی ہے جس میں رسالۃ الحقوق امام سجاد سے مربوط کتابوں کو معرفی کیا گیا ہے۔[7]

عناوین

کتاب الخصال شیخ صدوق کے مطابق رسالۃ الحقوق میں موجود حقوق کی فہرست درج ذیل ہیں:

  1. خدا کا حق
  2. نفس کا حق
  3. زبان کا حق
  4. کان کا حق
  5. آنکھ کا حق
  6. پیر کا حق
  7. ہاتھوں کے حق
  8. پیٹ کا حق
  9. شرم گاہ کا حق
  10. نماز کا حق
  11. حج کا حق
  12. روزہ کا حق
  13. صدقہ کا حق
  14. قربانی کا حق
  15. سلطان کا حق
  16. استاد کا حق
  17. مولا کا حق
  18. رعیت کا حق
  19. شاگرد کا حق
  20. عورت کا حق
  21. مملوک کا حق
  22. ماں کا حق
  23. باپ کا حق
  24. اولاد کا حق
  25. بھائی کا حق
  26. آزاد کرنے والے کا حق
  27. آزاد ہونے والے کا حق
  28. نیکی‌کرنے والے کا حق
  29. موذن کا حق
  30. امام جماعت کا حق
  31. ہمنشین کا حق
  32. ہمسایہ کا حق
  33. دوست کا حق
  34. شریک کا حق
  35. مال کا حق
  36. قرض لینے والے کا حق
  37. معاشر(ہمصحبت) کا حق
  38. مدعی کا حق
  39. مدعی علیہ کا حق
  40. مشورہ لینے والے کا حق
  41. مشیر کا حق
  42. نصیحت طلب کرنے والے کا حق
  43. نصیحت کرنے والے کا حق
  44. بزرگ کا حق
  45. چھوٹے کا حق
  46. سائل کا حق
  47. مسئول یا ذمہ دار کا حق
  48. خوش کرنے والے کا حق
  49. تمھارے ساتھ بد رفتاری کرنے والے کا حق
  50. ہم مذہب کا حق
  51. اہل ذمہ (کافر ذمی) کا حق[8]

رسالہ حقوق کا اردو ترجمہ

حوالہ جات