خواتین کو بااختیار بنانا
اختیار ایک منسلک تصور ہے جو شخصی، درون خانہ اور سماج کی سطح پر برسرعمل ہوتا ہے۔ نسوانی نظریہ سازوں نے خواتین کو بااختیار بنانے کے چار زاویے لکھے ہیں جو اس طرح ہیں:
- اندرونی اختیار، جو شخصی نفسیاتی اختیار سے متعلق ہے۔ بااختیار کرنے کا عمل کسی کے اندر خود اعتمادی کا جذبہ اور عزت نفس کی کیفیت کو اجاگر کر سکتا ہے جس کا کہ اس سے پہلے فقدان رہا ہے۔
- فیصلہ سازی اور عمل آوری کا اختیار جو تعلیم کے ذریعے انسانی سرمایہ کی ترقی (Human Capital Development) اور مالکانہ حقوق سے جُڑا ہے۔
- اجتماعی عمل، مسائل کی یکسوئی اور حقوق شہریت پر دعوٰی کرنے کی جانب مرکوز اختیار۔
- عدم مساوات پر مبنی سماجی اختیارات والے ڈھانچوں کو بدلنے اور زیادہ تر سماج میں بنیادی، سیاسی اور معاشی صورتگری کا اختیار۔
اس چار نکاتی زاویے نتائج کے حصول کے لیے باہمی طور پر مربوط اور حرکیاتی سمجھا جاتا ہے۔[1]
حوالہ جات
🔥 Top keywords: صفحۂ اولعید الاضحیخاص:تلاشنماز عیدابراہیم (اسلام)اسماعیل (اسلام)تکبرات تشریقانا لله و انا الیه راجعونجمراترمی جمارجی سکس ون(G-6/1)اسلام آبادحجعید الفطرخطبہ حجۃ الوداعمحمد بن عبد اللہایام رمیایام تشریقمعاونت:تعارف اسلوب نامہ/2بیرلخاص:حالیہ تبدیلیاںپاکستانطفلان مسلمعید مبارکمسلم بن عقیلعمر بن خطابعلی ابن ابی طالبواقعہ کربلاصلاح الدین ایوبیمیا خلیفہخالد بن ولیدمنیٰاردوناقۃ اللہالسلام علیکمواجبات حجنکاح متعہموسی ابن عمرانہابیل و قابیلعید غدیر