حمل میں کووڈ-19

دوران حمل کووڈ-19 کے اثرات

حمل میں کووڈ-19 کے اثرات ابھی تک مکمل طور پر معلوم نہیں ہیں، کیوں کہ ابھی ایسا باوثوق مواد (ڈیٹا) دستیاب نہیں ہو سکا۔ [1]چین میں ایک چھوٹے سے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ حاملہ خواتین میں کووڈ-19 کے نمونیا کی طبی علامات و اثرات، غیر حاملہ بالغہ خواتین کی طرح کی تھیں۔[2] مارچ 2020ء تک، کووڈ-19 کی متاثرہ حاملہ خواتین سے، ان کے پیدا ہونے والے بچوں میں، اس کی منتقلی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔[2] البتہ، اسی طرح کے وبائی امراض جیسے سارس اور میرس پر مبنی پیش گوئیاں بتاتی ہیں کہ حاملہ خواتین کو اس وبائی مرض سے شدید خطرہ ہوتا ہے۔[3]

حمل میں کووڈ-19
COVID-19 in pregnancy
قابل تشویشمہلک وبائی مرض
تدارککھانسی کو ڈھانپنا، بیمار لوگوں کے ساتھ بات چیت سے گریز کریں، صابن سے ہاتھ صاف کرنا اور پانی یا ہاتھ صفا (سینٹائزر)
اموات2

حمل میں کووڈ-19 پر تحقیق

حمل میں کووڈ-19 انفیکشن کی نوعیت کے بارے میں کسی ٹھوس نتیجہ اخذ کرنے کے لیے بہت کم ثبوت موجود ہیں۔

حاملہ خواتین پر اثرات

نیویارکم یں 43 حاملہ خواتین سے متعلق شماریات کے مطابق ان میں مرض کی کیفیت کسی بھی دوسرے بالغ کورونا وائرس مریض کے جیسی تھی: 86% میں یہ کم خطرناک، 9.3% میں شدید خطر ناک اور 4.7% میں انتہائی خطرناک ثابت ہوا۔[4] ایک دوسری تحقیق کے مطابق حاملہ خواتین میں یہ کم خطرناک تھا اور ان کے صحت مند ہونے کی رفتار بھی بہتر تھی۔[5]چین کے شہر ووہان میں حمل کی تیسری سہ ماہی (تھرڈ ٹریمسٹر) میں 9 متاثرہ خواتین کے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ ان نو میں سے چھ کو بخار، تین کو پٹھوں میں درد، دو کو گلے کی تکلیف اور دو کو کمزوری/سستی کی شکایات تھیں جب کہ دو خواتین کو جنین کی تکلیف کا سامنا تھا۔ کسی بھی عورت کو شدید کووڈ-19 نمونیا نہیں ہوا یا اس کی موت نہیں واقع نہیں ہوئی۔ ان سبھی نے زندہ بچوں کو جنم دیا اور پیدائشی طور پر کسی نوزائیدہ میں وائرس کی منتقلی یا دیگر نہیں ملے۔اس مقصد کے لیے سارس کووی 2 کے لیے چھاتی سے دودھ، امینیٹک فلوڈ، ہڈی کا گودا اور نوزائیدہ کے گلے کی رطوبت کے نمونوں کا تجربہ کیا گیا اور تمام نتائج منفی تھے۔

ایک دوسری تحقیق کے مطابق جو 15 حاملہ خواتین کے بارے میں ہے، اس کے مطابق زیادہ تر خواتین کو بخار اور کھانسی کے شکایت رہی، جب کہ لیبارٹری ٹیسٹ میں 12 خواتین میں لیمفوسیٹوپینیا برآمد ہوا ہے۔[2]ان مریضوں کی گراوؤنڈ گلاس اوپاسٹی کی ابتدائی کمپیوٹری ٹوموگرافی کی رپورٹیں غیر حاملہ مریضوں کی سابقہ معلومات کے مطابق تھیں۔[6][7] وضع حمل کے بعد کی تصاویر میں نمونیا میں اضافہ دیکھنے کو نہیں ملا۔[6]

ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق مارچ 2020ء میں 100 حاملہ خواتین نے بچوں کو جن مدیا، جب کہ زچگی کے بعد کسی ماں کی موت واقع نہیں ہوئی۔[8] اپریل 2020ء میں، ایران میں حمل کے 30ویں ہفتے میں 27 سالہ حاملہ کی موت ہوئی، ہو سکتا ہے کہ اس کی موت کوویڈ 19 سے ہوئی ہو۔[9]

پیش بینی

چونکہ کووڈ-19 سارس-کووی اور مرس-کووی میں مماثلت ظاہر کرتا ہے، اس لیے امکان ہے کہ حمل پر ان کا اثر ایک جیسے ہو۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات