جمال الدين مزی

حافظ مزی شام کے رہنے والے ایک عالم اور مصنف تھے۔آپ کا ا پورا نام ابو حجاج یوسف بن ذکی عبد الرحمان بن یوسف بن عبد الملک بن یوسف بن زہر قضاعی حلبی شافعی ہے۔آپ تہذيب الكمال في أسماء الرجال کے مصنف کا لقب مزی تھا اور مزی آپ کے علاقے کی نسبت کی وجہ سے ہے جہاں آپ پلے ،بڑھے اور بنیادی تعلیم حاصل کی۔

جمال الدين مزی
(عربی میں: يُوسُف بن الزكي عبد الرحمٰن بن يُوسُف بن عبد الملك بن يُوسُف بن أبي الزهر القضاعي الحلبي الشافعي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائشسنہ 1256ء [1][2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حلب   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفاتسنہ 1341ء (84–85 سال)[1][2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذالدمیاطی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاصذہبی ،  ابن کثیر ،  صلاح الدین صفدی ،  جمال الدین زیلعی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہمحدث   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبانعربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانعربی [5]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاںتہذیب الکمال   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیدائش

حافظ مزی یوسف بن الزکی حلبی میں پیدا ہوئےحلب کے نواح میں چھ سو چون(654) میں ۔ اور آپ دمشق کے قریب مزی میں پروان چڑھے۔ پھر آپ نے علوم حدیث حاصل کرنا شروع کیا۔

علم

سب سے پہلے آپ نے سن پانچ میں ابن ابی الخیر سے حلیہ پوری کتاب سنی-اور پھر آپ نے مسند ،کتب ستہ (ٓصحاح ستہ) معجم طبرانی پھر طبرازی اور کندی کے تمام حصوں کا علم حاصل کیا۔آپ نے تریسٹھ سال میں اسفار کیے حرانی میں ابی بکر بن نماطی سے علم حاصل کیا اور آپ نے دمشق،حلب،حماۃ ،حرمین اور بعبک کے اسفار کیے علم حاصل کرنے کے لیے۔

آپ علوم ، حدیث اور خطاطی میں مشہور تھے ، اورآپ نے اپنی خوبصورت تصنیف نقل کی جو اپنے اور دوسروں کے لیے بالکل کامل تھی ۔

کتب

ان کی کتب بے شمار ہیں ، انھوں نے ڈھائی سو حصوں میں "تہذیب الکمال " مرتب کیا۔اسی اجزاء پر کتاب الاطراف مرتب کی۔آ پ نے سنن اربعہ ترمذی،ابو داود،نسائی اور ابن ماجہ پر تحکیم لگائی جو تحفۃ اللاشراف کے نام سے مشہور ہے۔

وفات

سن صفر کی بارہویں تاریخ میں آپ سات سو بیالیس (12 صفر 742) میں فوت ہوئے اور باب النصر کے باہر اموی مسجد میں آپ کی نماز جنازہ پڑھی گئی، پھر دمشق میں ابن تیمیہ کے قریب صوفی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

حوالہ جات