ایلن تورنگ
ایلن تورنگ (انگریزی: Alan Turing) ایک انگریز سائنسدان اور ریاضی دان تھے، جنھوں نے عالمی جنگ دوم کے دوران جرمن فوج کے پیغاموں کا رمز توڑنے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ کمپیوٹر سائنس کی نشو و نما میں بہت اثر انداز تھے اور مفروضاتی کمپیوٹر سائنس اور مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلیجنس) کے بانی سمجھے جاتے ہیں۔
ایلن تورنگ | |
---|---|
(انگریزی میں: Alan Mathison Turing) | |
![]() | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (انگریزی میں: Alan Mathison Turing) |
پیدائش | 23 جون 1912ء [1][2][3][4][5][6][7] مائیڈہ ویل [8] |
وفات | 7 جون 1954ء (42 سال)[1][2][3][4][5][6][7] ویلمسلوو [1] |
طرز وفات | خود کشی [1] |
رہائش | Wilmslow, Cheshire، انگلستان |
شہریت | ![]() |
مذہب | الحاد [9] |
رکن | رائل سوسائٹی |
عارضہ | ہکلاہٹ [10] |
عملی زندگی | |
مقام_تدریس | یونیورسٹی آف مانچسٹر Government Code and Cypher School National Physical Laboratory جامعہ کیمبرج |
مقالات | Systems of Logic based on Ordinals |
مادر علمی | کنگز (1931–1934)[1] جامعہ پرنسٹن (1937–1938) |
ڈاکٹری مشیر | Alonzo Church[11] |
ڈاکٹری طلبہ | Robin Gandy[11] |
پیشہ | کمپیوٹر سائنس دان [12]، ریاضی دان [13]، استاد جامعہ ، منطقی ، ماہر شماریات ، میراتھن رنرر [14] |
مادری زبان | انگریزی |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [15][16] |
شعبۂ عمل | کمپیوٹر سائنس ، ریاضی ، منطق ، رمزنویسی |
ملازمت | جامعہ کیمبرج |
کھیل | ایتھلیٹکس |
اعزازات | |
دستخط | |
![]() | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
![]() | IMDB پر صفحات |
درستی - ترمیم ![]() |
عالمی جنگ دوم کے دوران انھوں نے بلیچلی پارک (Bletchley Park) میں کام کیا، جو برطانیہ کا رمز شکنی (codebreaking) کا مرکز تھا۔ یہاں انھوں نے جرمن رمز بند (encoded)پیغاموں کی ترجمانی کرنے کے لیے کچھ تکنیک ایجاد کیے۔ ترسیل کے عمل میں پکڑے ہوئے سندیسوں کا اصل روپ دریافت کرنے میں اُن کا کلیدی کردار نے اتحادی افواج کو کئی اہم محاذ آرائیوں میں نازیوں کو ہرانے کے قابل بنایا۔ اندازہ کیا گیا ہے کہ بلیچلی پارک میں ہونے والے کام کے سبب، یورپ میں جنگ دو چار سال قبل ختم ہو گئی۔
ٹورنگ ہم جنسیت کے الزام پر قصور وار ٹھہرائے گئے 1952 میں، جس وقت برطانیہ میں ایسے فعل غیر قانونی ہی تھے۔ قید ہونے کی جگہ، ٹورنگ نے ایسٹروجن کے ٹیکے (کیمیاوی آختہ کاری) بطور لازمی علاج قبول کیے۔ 1954 میں، ان کی بیالیسویں سالگرہ سے سولہ دن پہلے، ٹورنگ سائنائڈ کھانے سے مر گئے۔ تفتیش سے دریافت ہوا کہ اس کی موت خود کُشی تھی، مگر اس کی والدہ اور کچھ دیگر لوگ اصرار کرتے ہیں کہ سہو تھی، یعنی اس نے غیر ارادی طور پر سائنائڈ پی لی۔ 2009 میں، ایک انٹرنیٹ کمپین کے نتیجے میں، برطانوی وزیر اعظم گارڈن براؤن نے اُس کے ساتھ سلوک کے لیے برطانوی حکومت کی جانب سے عوامی معذرت پیش کی۔ ملکہ الیزابتھ دوم نے اُس کو 2013 میں بعد از موت معافی بخشی۔
بیرونی روابط
ویکی ذخائر پر ایلن تورنگ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
ویکی ذخائر پر ایلن تورنگ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |