الزبتھ بلیک ویل

الزبتھ بلیک ویل (3 فروری 1821 - 31 مئی 1910) ایک برطانوی معالجہ تھیں و ہ ریاستہائے متحدہ میں میڈیکل کی ڈگری حاصل کرنے والی پہلی خاتون تھیں۔ وہ جنرل میڈیکل کونسل کی پہلی  میڈیکل رجسٹر  خاتون  ہیں۔  بلیک ویل نے ریاستہائے متحدہ اور برطانیہ دونوں میں ایک سماجی بیداری اور اخلاقی اصلاح کے لیے بہت  اہم کردار ادا کیا اور وہ  طب میں خواتین کے لیے تعلیم کو فروغ دینے میں پیش پیش رہیں۔  ان کی خدمات کو الزبتھ بلیک ویل میڈل کے ساتھ منایا جاتا ہے جو ہر سال ایک ایسی خاتون کو دیا جاتا ہے جس نے طب میں خواتین کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔[11]

الزبتھ بلیک ویل
(انگریزی میں: Elizabeth Blackwell ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش3 فروری 1821ء [1][2][3][4][5][6]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسٹل [7]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات31 مئی 1910ء (89 سال)[1][2][3][4][6]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ہیسٹینگز [1]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستہائے متحدہ امریکا
متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمیجنیوا میڈیکل کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہطبیبہ [1]،  طبی مصنف ،  مضمون نگار ،  حقوق نسوان کی کارکن ،  کارکن انسانی حقوق ،  مصنفہ [8][9]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانانگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عملمضمون   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
دستخط
 

ابتدائی زندگی

الزبتھ 3 فروری 1821 کو برسٹل، انگلینڈ میں سیموئیل بلیک ویل کے گھر پیدا ہوئیں۔ ان کے دو بڑے بہن بھائی تھے، انا اور ماریان  اور ان سے چھوٹے چھ  بہن بھائی  تھے۔: سیموئیل (شادی شدہ اینٹونیٹ براؤن)، ہنری (لوسی اسٹون سے شادی شدہ)، ایملی (میڈیکل ڈگری حاصل کرنے والی امریکا میں دوسری خاتون)، سارہ ایلن (ایک۔  مصنفہ)، جان اور جارج ان کے خاندان کا حصہ تھے۔  ان کی چار نواسیاں بھی تھیں: باربرا، این، لوسی اور مریم، جو ان کے ساتھ رہتی تھیں۔

1832 میں یہ خاندان برسٹل، انگلینڈ سے ہجرت کر کے نیویارک چلا گیا کیونکہ سیموئیل بلیک ویل اپنی سب سے زیادہ منافع بخش شوگر ریفائنری  آگ لگنے کی وجہ سے  کھو چکے تھے۔  سیموئیل بلیک ویل بھی اپنے بچوں کی تعلیم کے حوالے سے بہت آذاد تھے۔  سیموئل بلیک ویل ایک اجتماعیت پسند تھے اور اپنے بچوں کی مذہبی اور علمی تعلیم پر گہرا اثر رکھتے تھے۔  ان کا خیال تھا کہ ہر بچے بشمول اس کی بچیوں کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق لامحدود نشو و نما کا موقع دیا جانا چاہیے۔  اس زمانے میں یہ نقطہ نظر نایاب تھا، کیونکہ زیادہ تر لوگوں کا خیال تھا کہ عورت کی جگہ گھر میں ہے یا بطور اسکول ٹیچر۔  بلیک ویل کے لیے  نا صرف گورننس  میسر تھی بلکہ اس کی فکری نشو و نما کے لیے پرائیویٹ ٹیوٹر بھی تھے۔

اندرون و بیرون ملک طبی کیریئر

بلیک ویل نے فنڈز اکٹھا کرنے اور وہاں ایک متوازی انفرمری پراجیکٹ قائم کرنے کی کوشش کرنے کے لیے  برطانیہ کے کئی دورے کیے۔  1858 میں، 1858 کے میڈیکل ایکٹ کی ایک شق کے تحت جس نے 1858 سے پہلے برطانیہ میں پریکٹس کرنے والے غیر ملکی ڈگریوں کے حامل ڈاکٹروں کو تسلیم کیا، وہ جنرل میڈیکل کونسل کے میڈیکل رجسٹر (1 جنوری 1859) میں اپنا نام درج کرنے والی پہلی خاتون بننے کے قابل ہوئیں۔  اس دوران وہ الزبتھ گیریٹ اینڈرسن کی سرپرست بھی بن گئیں۔  1866 تک، نیویارک انفرمری میں ہر سال تقریباً 7,000 مریضوں کا علاج کیا جا رہا تھا اور بلیک ویل کو ریاستہائے متحدہ میں واپسی کی ضرورت تھی۔  متوازی منصوبہ ختم ہو گیا، لیکن 1868 میں انفرمری سے ملحق خواتین کے لیے ایک میڈیکل کالج قائم ہوا۔  اس نے طبی تعلیم کے بارے میں بلیک ویل کے اختراعی خیالات کو شامل کیا گیا۔

حوالہ جات