ابن الدیبع

عرب کے مشہور مؤرخ اور محدث

ابن الدیبع – ابو عبد اللہ عبد الرحمن بن علی بن محمد بن عمر الشیبانی الشافعی (پیدائش: 9 اکتوبر1461ء – وفات: دسمبر 1537ء) جنوبی عرب میں فقہ شافعی سے تعلق رکھنے والے فقیہ، عالم، مؤرخ اور محدث تھے۔

ابن الدیبع
معلومات شخصیت
پیدائش9 اکتوبر 1461ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زبید   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفاتدسمبر1537ء (75–76 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زبید   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذشمس الدین سخاوی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہمورخ ،  محدث ،  ادیب ،  فقیہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح

پیدائش اور خاندان

ابن الدیبع کا اصل نام عبد الرحمن بن علی بن محمد بن عمر ہے جبکہ کنیت ابو عبد اللہ ہے۔ اپنے مورثِ اعلیٰ علی بن یوسف الدیبع کی نسبت سے ابن الدیبع کہلائے۔ المحبی کی خلاصۃ الآثار اور تاج العروس کی رُو سے دَیبَع کے معنی نوبیہ کی صحرائی زبان میں معنی ’’سفید‘‘ کے ہیں۔[2] [3]

نسب و پیدائش

نسب یوں ہے: ابو عبد اللہ عبد الرحمن بن علی بن محمد بن عمر ـــ بن علی بن یوسف، جبکہ القاب میں وَجیہ الدین الشیبانی الزَبِیدی ہیں۔ محمد بن عمر کے بعد نسب میں کچھ افراد پردۂ اخفا میں ہیں اور علی بن یوسف تک ہی نسب کا پتا چلتا ہے۔ ابن الدیبع 4 محرم الحرام 866ھ مطابق 9 اکتوبر 1461ء کو یمن کے شہر زبید میں پیدا ہوئے۔ اِن کے والد بچپن میں ہی گھر چھوڑ کر چلے گئے تھے اور ہندوستان میں اُن کی وفات ہوئی۔

تعلیم و تربیت

جب ابن الدیبع دس سال کے ہوئے تو انھیں اِن کے چچا جمال الدین محمد بن اسماعیل نے اپنی آغوشِ تربیت میں لے لیا جو یمن کے شہر زبید کے مفتی تھے۔ چچا کی نگرانی میں جانے کے بعد انھوں نے قرآن کریم ناظرہ پڑھا اور مختلف علوم و فنون، بالخصوص ریاضی اور فقہ کی تعلیم شروع کی۔ پھر دوسرے اساتذہ سے اِکتسابِ علم کے بعد 884ھ اور 885ھ میں دو بار سفرِ حج کیا اور بعد ازاں زین الدین احمد بن عبد اللطیف الشَّرْجِی (متوفی: 893ھ) کے حلقہ تلامذہ میں شامل ہو گئے اور علم تاریخ کی طرف خاص توجہ کی۔ بعد میں بیت الفقیہ گئے اور وہاں ابن جَعْمان کے صاحبِ علم و فضل خاندان کے دو اَفراد سے بالخصوص علم حدیث حاصل کیا۔ 896ھ میں تیسری بار حج اداء کیا۔ اور اِس موقع پر کچھ عرصہ تک مکہ مکرمہ میں ٹھہر گئے اور اِس غرض سے قیام کیا کہ امام شمس الدین سخاوی (متوفی: 902ھ) سے حدیث پڑھ سکیں۔ اِس کے بعد ادب کی جانب متوجہ ہوئے اور بحیثیتِ مؤرخ جو کام کیا، اُس کی بنا پر سلطان الملک الظاہر الثانی صلاح الدین بن عامر (عہدِ حکومت: 1489ء تا 1517ء) کے دربار میں بڑی قدر افزائی ہوئی اور سلطان نے انھیں خلعت و جاگیر دے کر جامعہ زبید میں اُستاد مقرر کر دیا۔ جہاں ابن الدیبع آخری سالوں تک وابستہ رہے۔[4]

وفات

ابن الدیبع نے رجب 944ھ مطابق دسمبر 1537ء میں زبید شہر میں وفات پائی۔ زبید شہر میں ہی تدفین کی گئی۔

حوالہ جات