آمدنی (انگریزی: Income) کھپت اور بچت کے مواقع کا نام ہے جو کسی مخصوص وقت میں انجام پائیں۔ اس کا عام طور سے اظہار پیسوں کی اصطلاحات میں کیا جاتا ہے۔ [1][2][3]
گھریلو صارفین اور افراد کے لیے "آمدنی تمام اجرتوں، تنخواہوں، منافعوں، سود کی ادائیگیوں، کرایوں اور دیگر دولت کے حصول کے ذرائع کا نام ہے جو کسی دیے گئے وقت میں انجام پائیں"۔ [4]
قومی آمدنی
قومی آمدنی کسی قوم کی مجموعی آمدنی کا حساب ہے جو ایک مخصوص مقررہ میعاد میں دیکھی جاتی ہے۔
سعودی عرب وزیر خزانہ محمد الجدعان نے مالی سال 2019ء کے بجٹ کی دوسری سہ ماہی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی آمدنی میں 14.4 فیصد اور اخراجات میں چھ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق 2019ء کی پہلی ششماہی کے دوران بجٹ خسارہ 5.7 ارب ریال ہو گیا جبکہ 2018 کی پہلی ششماہی میں بجٹ خسارہ 41.7 ارب ریال تھا۔ 2019ء کی پہلی ششماہی میں آمدنی میں مجموعی اضافہ 15 فیصد اور اخراجات میں چھ فیصد اضافہ ہوا ہے۔[5]
جولائی2018ء میں پاکستان کی نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہاکہ ہماری آمدنی اور اخراجات میں بہت بڑا فرق ہے ہم اپنی ضرورت سے زیادہ خرچ کر رہے ہیں اورہمارے ملک میں سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے ایکسپورٹ نہیں بڑھ رہی ہے اس لیے ہمیں سرمایہ کاروں کو اعتماد دینا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا دورہ کیا اور اس موقع پرانہوں نے کہاکہ معاشی نمو اس سال 5.8 رہنے کی توقع ہے، زرعی، صنعتی اور خدمات کے شعبے ترقی کر رہے ہیں، انویسمنٹ طلب 15.6 فیصد ہے لہٰذا اسے دُگنا ہونا چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری آبادی کا بہت کم حصہ ٹیکس ادا کرتا ہے، آمدنی اور اخراجات میں بہت بڑا فرق ہے،ہمیں 6 مہینوں کے زر مبادلہ ذخائر سے کام کرنا چاہیے۔[6] اس طرح سے سعودی عرب کے بر عکس پاکستان میں آمدنی کم اور خرچ زیادہ ہے۔