آئی او ایس (انگریزی: iOS) ایک محمول اشتغالی نظام ہے جسے ایپل متشرک نے تیار اور تقسیم کیا۔ آئی او ایس کا پرانا نام آئی فون او ایس تھا۔ آئی او ایس کا پہلا اصدار 2007 میں آئی فون اور آئی پوڈ لمسی کے لیے تھا بعد میں اس کا دائرہ وسیع کیا گیا اور اسے ایپل انکارپوریشن کی دوسری مصنوعات مثلا آئی پیڈ اور ایپل ٹی وی+ کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔ مائیکروسافٹ کے ونڈوز CE (ونڈوز فون) اور گوگل کے اینڈروئیڈ کے برعکس آئی او ایس کو ایپل کے آلات پر تنصیب کے لیے کوئی نہیں اجازہ (license) درکار نہیں ہے۔ آئی او ایس کا ذکی محمول منڈی کا حصہ 16 فیصد ہے جو گوگل کے اینڈروئیڈ اور نوکیا کے سمبئین دونوں سے کم ہے۔[3]
تاریخ
9 جنوری، 2007 کو آئی او ایس اشتغالی نظام کو میک ورلڈ کانفرنس میں آئی فون کے ساتھ نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔ شروع میں ایپل کی طرف سے آئی او ایس کے لیے ایک علاحدہ نام نہیں تھا۔ 6 مارچ 2008 کو ایپل نے آئی او ایس کا پہلا بیٹا ورژن جاری کیا اور اشتغالی نظام کو ایک نام آئی فون او ایس دیا- جون 2010ء کو ایپل نے آئی فون او ایس کا نام تبدیل کر کہ آئی او ایس (انگریزی: iOS) رکھ دیا۔ سسکو (انگریزی: cisco) چونکہ "IOS" کا نام ایک دہائی سے اپنے اشتغالی نظام کے لیے استعمال کر رہا تھا اس لیے ایپل متشرک نے ممکنہ قانونی مقدمے سے بچنے کے لیے سسکو (انگریزی: cisco) سے اس کا اجازہ (license) لے لیا-
آئی او ایس کو ابتدائی اصدار سے ہی مختلف ہیکس (hacks) کا سامنا ہے - اس کی بنیادی وجہ ایپل کی طرف سے کئی اقسام کی فعالیت کے لیے رکاوٹ ہے - ایپل کے آئی او ایس کے ہیکس کو تکسیر حراست (jailbreaking) کا نام دیا جاتا ہے - 2010 میں الیکٹرانک فرنٹیئر فاؤنڈیشن (EFF) نے کامیابی سے حقوق نسخہ مکتب کو اس بات پر یقین دلایا کہ امریکی حقوق نسخہ کے تحت جیل بریکینگ ڈیجیٹل میلینیم کاپی رائٹ ایکٹ (DMCA) کی خلاف ورزی نہیں ہے - اور اعلان کیا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا میں جیل بریکینگ قانونی ہے -