شیخ | |
---|---|
امام ابن قُدَامہ المقدسی الحنبلی | |
(عربی میں: عبد الله بن أحمد بن قُدَّامة بن مقدام العدوي القرشي الجَمَّاعيلي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1147ء [1][2][3][4][5][6][7] جمعان، نابلس، موجودہ فلسطین |
وفات | ہفتہ یکم شوال 620ھ/ 28 اکتوبر 1223ء (عمر: 79 سال 2 ماہ قمری، 76 سال 10 ماہ شمسی) بمقام دمشق، ایوبی سلطنت، موجودہ شام |
فرقہ | سنی |
فقہی مسلک | حنبلی |
عملی زندگی | |
استاذ | ابن جوزی ، شيخ عبدالقادر جيلانی |
پیشہ | محدث ، فقیہ ، عالم |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [8] |
شعبۂ عمل | فقہ ، علم حدیث |
مؤثر | احمد بن حنبل، عبد القادر جيلانی، ابو الفرج ابن جوزی |
متاثر | ابن رجب حنبلی |
درستی - ترمیم |
ابن قدامہ مقدسی حنبلی (عربی زبان: مؤفق الدین ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن احمد بن محمد ابن قُدَامۃ المقدسی الحنبلی العدوي القرشي المقدسی الصالِحِیْ ) (پیدائش: 1147ء– وفات: 28 اکتوبر 1223ء) شیخ الاسلام، محدث، فقہ حنبلی کے عالم اور امام، فقیہ، قاضی اور مفکر تھے۔ فقہ حنبلی کے جدید فقہی مسائل پر بیشتر کتب تصنیف کیں اور امام ابن قدامہ حنابلہ کے عظیم ترین فقہا میں سے ایک ہیں۔ ابن قدامہ کی تصنیف کتاب المغنی فقہ حنبلی کی بنیادی کتب میں شمار کی جاتی ہے۔
امام ابن قدامہ کی کنیت ابو محمد ہے جبکہ نام عبد اللہ بن احمد بن محمد ہے۔ فقہ حنبلیہ سے نسبت کی وجہ سے الحنبلی کہلاتے ہیں۔ امام ابن قدامہ کا نسب یوں ہے : مؤفقُ الدین أبو محمد عبد اللہ بن أحمد بن قُدَامۃ بن مقدام من ذرية سالم بن عمر بن الخطاب العدوي القرشي الحنبلی المقدسی الصالِحِیْ ہے۔[9]
ابن قدامہ کی ولادت شعبان 541ھ/ جنوری 1147ء میں بمقام جماعیل میں ہوئی۔[9][10] جماعیل فلسطین کے شہر نابلس میں واقع ہے۔ ابن قدامہ کی ولادت خلیفہ عباسی المکتفی باللہ کے عہدِ خلافت میں ہوئی۔
امام ابن قدامہ کا حلیہ یوں تھا: طویل القامت، سفید رنگ، چہرے کی رنگت میں ایک نور سا چھلکتا ہوا، داڑھی طویل، کشادہ پیشانی، دراز انگلیاں، نرم ہاتھ اور نحیف الجسم۔[11][12]
551ھ/ 1156ء میں 10 سال کی عمر میں وہ دمشق چلے گئے، جب فلسطین میں فرنگیوں کا زور بڑھا تو ابن قدامہ کے والد اور دیگر اقرباء نے دمشق کو ہجرت کی، جہاں وہ پہلے باب شرقی کے باہر مسجد ابی صالح یعنی صالحیہ، دمشق آن کر ٹھہرے، لیکن کچھ مدت کے بعد انھوں نے جبل قاسیون میں مستقل اقامت اِختیار کرلی۔
560ھ/1165ء میں ابن قدامہ اپنے خالہ زاد بھائی محدث عبد الغنی بن عبد الواحد بن علی ابن سرور المقدسی (متوفی 600ھ/1203ء) کے ساتھ بغداد چلے گئے جہاں وہ 4 سال تک مقیم رہے۔ بغداد میں ابن قدامہ جن علمائے کرام سے اِستفادہ کرتے رہے وہ یہ ہیں :
بغداد میں قیام کے دوران میں ابن قدامہ محدثہ خواتین سے بھی حدیث کی تحصیل کرتے رہے جن میں مشہور محدثہ خواتین یہ ہیں :
567ھ/ 1172ء میں ابن قدامہ واپس بغداد لوٹ آئے اور ابو الفتح نصر بن فِتْیان بن مُطرّف بن المَنِیّ (متوفی 581ھ/ 1186ء) سے فقہ میں درس لیتے رہے۔ 573ھ/ 1177ء میں مکہ المکرمہ چلے گئے۔ 574ھ /1179ء میں حج ادا کیا اور مبارک بن علی بن الطبّاخ الحنبلی سے فقہ پڑھا۔ مبارک بن علی بن الطبّاخ الحنبلی وفات شوال المکرم 575ھ (مارچ 1179ء) کے بعد ابن قدامہ نے مکہ المکرمہ سے بغداد کا دوبارہ سفر اِختیار کیا۔ جہاں ابو الفتح نصر بن فِتْیان بن مُطرّف بن المَنِیّ کے درس میں پھر شامل ہو گئے۔ ایک سال بعد جب دمشق جانے کا عزم کیا تو ابن المَنِیّ نے کہا کہ یہیں رہو، کیونکہ بغداد کو تمھاری زیادہ ضرورت ہے، لیکن ابن قدامہ نہ رکے اور دمشق چلے گئے جہاں اپنی تصنیف المغنی کی تالیف میں مصروف ہو گئے۔ 607ھ/ 1210ء میں ابن قدامہ کے بھائی ابو عمر محمد بن احمد بن محمد بن قدامۃ کا اِنتقال ہو گیا تو ابن قدامہ جامع مظفری کے خطیب مقرر کردیے گئے۔ ابن قدامہ تفسیر، حدیث، فقہ کے علوم میں امام زمانہ تھے اور نحو، حساب اور علم نجوم میں بھی دسترس رکھتے تھے۔[13][14][15][16][17][18]
عین روزِ عید الفطر ہفتہ یکم شوال المکرم 620ھ/28 اکتوبر 1223ء کو 79 سال 2 ماہ قمری کی عمر میں دمشق، شام میں اِنتقال کیا۔ نمازِ جنازہ جل قاسیون میں پڑھائی گئی اور قبرستانِ جبل قاسیون میں تدفین کی گئی۔ نمازِ جنازہ میں خلقتِ کثیر نے شرکت کی۔[9][9][19] محمد بن عبد الرحمن العلوی سے روایت ہے کہ: ہم جبل بن ھلال میں تھے کہ ناگہاں دیکھا کہ قاسیون (یعنی جبل قاسیون) میں روشنی ہو رہی ہے، ہم یہ سمجھے کہ دمشق میں آگ لگ گئی ہے۔ بعد کو معلوم ہوا کہ موفق الدین ابن قدامہ فوت ہو گئے۔[19] سبط ابن جوزی کی مرآۃ الزماں میں ابن قدامہ کی کئی کرامات کا ذکر بھی ملتا ہے۔
ابن قدامہ کے تین بیٹے تھے: محمد، یحییٰ اور عیسیٰ۔ یہ تینوں بیٹے اِن کی زندگی میں ہی فوت ہو گئے تھے۔ عیسیٰ جوان ہوئے اور اُن کی شادی ہوئی، 2 بیٹے ہوئے جو لاولد فوت ہوئے، بعد ازاں عیسیٰ خود بھی فوت ہوئے۔ عیسیٰ کی وفات کے بعد ابن قدامہ کی اولاد کا سلسلہ منقطع ہو گیا۔[20][21]
ابن قدامہ کی تالیفات کی تعداد 25 سے زائد ہے۔[23]
تیسری صدی ہجری |
| |
---|---|---|
چوتھی صدی ہجری |
| |
پانچویں صدی ہجری |
| |
چھٹی صدی ہجری |
| |
ساتویں صدی ہجری |
| |
آٹھویں صدی ہجری |
| |
نویں صدی ہجری |
| |
دسویں صدی ہجری |
| |
گیارہویں صدی ہجری |
| |
بارہویں صدی ہجری |
| |
تیرہویں صدی ہجری |
| |
چودہویں صدی ہجری |
| |
پندرہویں صدی ہجری |
| |